Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 15
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍۙ
اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ : بیشک متقی (جمع) فِيْ جَنّٰتٍ : باغات میں وَّعُيُوْنٍ : اور چشمے
بیشک پرہیزگار بہشتوں اور چشموں میں (عیش کر رہے) ہوں گے
(51:15) اوپر منکرین کا مال بیان ہوا اب مومنین کے انعام و اکرام کا ذکر ہے۔ عیون : جمع ہے عین کی، بمعنی چشم یا چشمہ۔ قرآن مجید میں اس لفظ کا استعمال انہی دو معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ گو وہ بہت سے مختلف معانی میں مستعمل ہے۔ امام راغب (رح) کے نزدیک اس کے اصل معنی آنکھ کے ہیں۔ اور دیگر معانی میں اس کا استعمال بطور استعارہ ہے چناچہ ان کے خیال میں چشمہ کو جو عین کہتے ہیں وہ اسی تشبیہ کی بناء پر کہتے ہیں کہ جس طرح آنکھ سے قطرات اشک ابلتے ہیں اسی طرح چشمہ سے پانی ابلتا ہے۔
Top