Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 14
ذُوْقُوْا فِتْنَتَكُمْ١ؕ هٰذَا الَّذِیْ كُنْتُمْ بِهٖ تَسْتَعْجِلُوْنَ
ذُوْقُوْا : تم چکھو فِتْنَتَكُمْ ۭ : اپنی شرارت ھٰذَا الَّذِيْ : یہ وہ جو كُنْتُمْ بِهٖ : تم تھے اس کی تَسْتَعْجِلُوْنَ : جلدی کرتے
اب اپنی شرارت کا مزا چکھو یہ وہی ہے جس کے لئے تم جلدی مچایا کرتے تھے
(51:14) ذوقوا فتنتکم : ذوقوا امر جمع مذکر حاضر۔ ذوق (باب نصر) مصدر۔ تم چکھو فتنتکم مضاف مضاف الیہ۔ فتن مصدر۔ اگرچہ بمعنی سونے کو آگ میں اس کا کھوٹا کھرا معلوم کرنے کے لئے گھلانا ہے۔ لیکن اس لحاظ سے کسی انسان کو آگ میں ڈالنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ (ملاحظہ ہو آیت نمبر 13 متذکرۃ الصدر) اور اس کا اطلاق نفس عذاب پر بھی ہوتا ہے جیسا کہ آیت ہذا میں فتنتکم : تمہاری شرارت کا مزہ، یعنی عذاب کا مزہ۔ اپنے عذاب کا مزہ چکھو ۔ ھذا الذی میں ھذا کا اشارہ عذاب (فتنۃ) کی طرف اشارہ ہے۔ کنتم تستعجلون : ماضی استمراری جمع مذکر حاضر استعجال (استعفعال) مصدر ۔ کسی چیز کا جلدی ہونے کی چاہت کرنا۔ بہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب اس چیز کے لئے ہے جس کا جلدی ہونا وہ چاہا کرتے تھے ، یعنی عذاب۔ ترجمہ ہوگا :۔ یہی ہے وہ جزا وسزا جس کے لئے تم جلدی مچایا کرتے تھے۔
Top