Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 16
اٰخِذِیْنَ مَاۤ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَبْلَ ذٰلِكَ مُحْسِنِیْنَؕ
اٰخِذِيْنَ : لینے والے مَآ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ ۭ : جو دیا انہیں انکا رب اِنَّهُمْ كَانُوْا : بیشک وہ تھے قَبْلَ ذٰلِكَ : اس سے قبل مُحْسِنِيْنَ : نیکوکار
(اور) جو جو نعمتیں انکا پروردگار انہیں دیتا ہوگا انکو لے رہے ہوں گے بیشک وہ اس سے پہلے نیکیاں کرتے تھے
(51:16) اخذین ما اتہم ربہم : جملہ حالیہ ہے درآن حالیکہ وہ لے رہے ہوں گے۔ جو ان کا پروردگار ان کو عطا کرے گا۔ اخذین اسم فاعل صیغہ جمع مذکر منصوب اخذ (باب نصر) مصدر سے۔ لینے والے۔ ما موصولہ ۔ اتہم ربہم۔ اس کا صلہ۔ موصول اور صلہ مل کر اخذین کا مفعول۔ قبل ذلک ۔ ای فی الدنیا۔ محسنین : اسم فاعل جمع مذکر، احسان (افعال) مصدر۔ فریضہ سے زیادہ ادا کرنے والے ہر قسم کی خوبی پیدا کرنے والے۔ اعمال میں احسان دو طرح کا ہوتا ہے۔ (1) کسی کو اس کے حق سے زیادہ دینا۔ اور اپنے حق سے کم لینا۔ (2) اپنے اعمال میں خوبی پیدا کرنا۔ یعنی فرض سے آگے بڑھ کر مستحبات کو بھی ادا کرنا۔ جو چیز واجب نہ ہو اور اس میں کچھ نہ کچھ شرعی خوبی ہو اس کو بھی ادا کرنا۔ احسان بمعنی (1) کے مفعول پر الی یا باء آتا ہے جیسے احسن الی زید زید سے بھلائی کر اور بالوالدین احسانا (6:151) ماں باپ سے اچھا سلوک کرو۔ اور احسان بمعنی (2) متعدی بنفسہ ہے مفعول پر کوئی حرف جر نہیں آتا۔ جیسے احسن الوضوء ۔ اچھی طرح سے وضو کر۔ (یہ آیت متقین کی صفت میں ہے) ۔
Top