Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 40
فَاَخَذْنٰهُ وَ جُنُوْدَهٗ فَنَبَذْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ وَ هُوَ مُلِیْمٌؕ
فَاَخَذْنٰهُ : تو پکڑ لیا ہم نے اس کو وَجُنُوْدَهٗ : اور اس کے لشکروں کو فَنَبَذْنٰهُمْ : تو پھینک دیا ہم نے ان کو فِي الْيَمِّ : سمندر میں وَهُوَ مُلِيْمٌ : اور وہ ملامت زدہ تھا
تو ہم نے اس کو اور کے لشکروں کو پکڑ لیا اور ان کو دریا میں پھینک دیا اور وہ کام ہی قابل ملامت کرتا تھا
(51:40) فاخذنہ۔ترتیب کا ہے۔ اخذنا ماضی جمع متکلم۔ اخذ (باب نصر) مصدر ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب۔ ہم نے اس کو پکڑ لیا۔ و جنودہ۔ واؤ عاطفہ جنود جمع جند کی، بمعنی فوج ، لشکر : اس کا عطف ہ ضمیر مفعول پر ہے۔ ہم نے اس کو اور اس کے لشکر کو پکڑا فنبذنھم :عاطفہ، بنذنا ماضی جمع متکلم نبذ (باب ضرب ) مصدر ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب کا مرجع فرو ون اور اس کا لشکر ہے۔ اور ہم نے ان کو پھینک دیا۔ یا ڈال دیا ۔ فی الیم : جار مجرور۔ ای فی البحر، دریا میں، یعنی ہم نے ان کو پکڑ کر دریا میں پھینک کر غرق کردیا۔ وھو ملیم : جملہ حالیہ ہے ملیم اسم فاعل واحد مذکر الامۃ (افعال) مصدر۔ ملامت یا لوم کا مستحق ، ایسا کام کرنے والا۔ جس پر ملامت کی جاوے۔ لوم، مادہ۔ لام ولمتہ (باب نصر) لوما کے معنی کسی کو برے فعل کے ارتکاب پر برا بھلا کہنے اور علامت کرنے کے ہیں۔ لائم علامت کرنے والا۔ ملوم ملامت کیا ہوا۔ ولا یخافون لومۃ لائم (5:54) اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے۔ اور فانھم غیر ملومین (23:6) ان سے مباشرت کرنے میں انہیں ملامت نہیں ہے۔ وھو ملیم۔ اور وہ کام ہی ملامت کے قابل کرتا تھا۔
Top