Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 58
اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِیْنُ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ هُوَ الرَّزَّاقُ : وہی رزاق ہے ذُو الْقُوَّةِ : قوت والا ہے الْمَتِيْنُ : زبردست ہے
خدا ہی تو رزق دینے والا زور آور اور مضبوط ہے
(51:58) الرزاق۔ رزق دینے وال۔ روزی دینے والا۔ رزق سے بروزن فعال مبالغہ کا صیغہ ہے۔ امام خطابی کا بیان ہے کہ رزاق وہ ذات ہے جو رزق کا متکفل ہے اور ہر جان قیام کے لئے جس قدر قوت کی ضرورت ہے اس کی بہم پہنچانے والی ہے اس لفظ کا اطلاق بجز ذات باری تعالیٰ کے جائز نہیں ہے۔ ذوالقوۃ المتین : ذو بمعنی والا۔ صاحب۔ اسم ہے۔ اور اسماء ستہ مکبرہ میں سے ہے یعنی ان چھ اسموں میں سے ہے کہ جب ان کی تصغیر نہ ہو اور وہ غیر یائے متکلم کی طرف مضاف ہوں تو ان کو پیش کی حالت میں واؤ زیر کی حالت میں الف اور زبر کی حالت میں یاء آتی ہے جیسے ذواذا۔ ذی۔ یہ ہمیشہ مضاف ہوکر استعمال ہوتا ہے اور اسم ظاہر ہی کی طرف مضاف ہوتا ہے ۔ ضمیر کی طرف نہیں۔ اور اس کا تثنیہ بھی آتا ہے اور جمع بھی۔ ذوا القوہ۔ مضاف ، مضاف الیہ۔ قوت والا۔ المتین۔ متین صیغہ صفت مشبہ مفرد۔ مضبوط۔ محکم، ریڑھ کی ہڈی کے دائیں بائیں حصہ کو متن کہا جاتا ہے اسی سے متن فعل بنا لیا گیا جس کے معنی ہیں اس کی پشت قوی اور مضبوط ہوگئی۔ اس کے اعضاء سخت اور مضبوط ہوگئے۔ متین مضبوط پشت والا۔ توسیع استعمال کے بعد اس کا معنی ہوگیا قوی، مضبوط۔ المتین کی دو صورتیں ہیں :۔ (1) یہ القوۃ کی صفت ہے موصوف و صفت مل کر ذو کا مضاف الیہ، زبردست قوت والا۔ (2) یہ خبر ہے اس کا مبتداء ھو محذوف ہے ای ھو المتین۔ وہ نہایت قوی و محکم ہے۔ یہ آیت عدم ارادہ رزق و قوت کی علت ہے۔
Top