Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 19
اَفَرَءَیْتُمُ اللّٰتَ وَ الْعُزّٰىۙ
اَفَرَءَيْتُمُ اللّٰتَ : کیا پھر دیکھا تم نے لات کو وَالْعُزّٰى : اور عزی کو
بھلا تم لوگوں نے لات اور عزٰی کو دیکھا
(53:19) افرایتم۔ علامہ پانی پتی (رح) رقمطراز ہیں :۔ افرایتم میں استفہام انکاری ہے اور ثبنیہی ہے اور محذوف جملہ پر اس کا عطف ہے۔ اصل کلام اس طرح تھا ۔ کیا تم نے اپنے معبودوں کو دیکھا اور کیا لات اور عزی اور تیسری ایک اور دیوی منات کا غور سے مشاہدہ کیا۔ (بھلا اللہ تعالیٰ کی عظمت و جبروت اور اس کی زمین و آسمان میں سلطنت وسطوت کے سامنے ان حقیر و ذلیل بتوں کی بھی کوئی حیثیت ہے۔ لات، عزی، منات کے متعلق صاحب ضیاء القرآن لکھتے ہیں :۔ لات ، قتادہ کہتے ہیں کہ یہ قبیلہ ثقیف کا بت تھا۔ جس کا استھان طائف میں تھا۔ بنو ثقیف اس کے بڑے معتقد تھے۔ جب ابراہہ کا لشکر کعبے کو گرانے کے قصد سے مکہ جاتے ہوئے طائف سے گزرا تو انہوں نے اسے رہبر مہیا کئے اور دیگر سہولتیں بہم پہنچائیں تاکہ وہ ان کے معبود لات کے استہان کو منہدم نہ کر دے۔ عزی : اس کا ماخذ عزت ہے یہ اعزی کی تانیث ہے سوق عکاظ کے قریب وادی نخلہ میں خراض نامی ایک بستی تھی ، عزی کا مندر اس جگہ تھا۔ بنو غطفان اس کی پوجا کیا کرتے تھے۔ بعض کے نزدیک یہ بنی شیبان کی دیوی تھی۔ جو بنی ہاشم کے حلیف تھے۔ قریش اور دوسرے قبائل اس کی زیارت کو آتے تھے قربانی کے جانور یہاں لاکر ذبح کیا کرتے تھے اور نذرانہ چڑھاتے تھے۔ تمام دوسرے بتوں سے اس کی تکریم و عزت کیا کرتے تھے۔ منوۃ۔ اس کا مندر قدید کے مقام پر تھا جو کہ مکہ اور مدینہ کے درمیان بحر احمر کے کنارے ایک آبادی ہے یثرب کے اوس اور خزرج کے علاوہ بنو خزاعہ بھی اس کے معتقد تھے۔ کعبہ کی طرح اس کا حج بھی کیا جاتا قربانی کے جانور بھی اس کے لئے ذبح کئے جاتے۔ حج کعبہ سے فارغ ہونے کے بعد لوگ اس کا حج کرنا چاہتے وہ وہیں سے لبیک لبیک کے نعرے لگاتے ہوئے قدید کی طرف چل پڑتے۔ اگرچہ ان بتوں کے مخصوص مندر مختلف مقامات پر تھے جیسا کہ آپ پڑھ آئے ہیں۔ لیکن ابو عبیدہ کہتے ہیں کہ انہی ناموں کے بت کعبے میں بھی رکھے ہوئے تھے۔ اور دوسرے بتوں کے ساتھ ساتھ ان کی بھی وہاں پوجا پاٹ کی جاتی تھی۔ علامہ ابو جان اندلسی (رح) نے بحر محیط میں اسی رائے کو ترجیح دی ہے اور دلیل یہ پیش کی ہے کہ احد کے میدان میں ابو سفیان نے بڑے فخر و ناز سے کہا تھا کہ : ۔ لنا العزی ولا عزی لکم : کہ ہمارے پاس تو عزی دیوی ہے اور تمہارے پاس کوئی عزی نہیں۔ نیز افرایتم میں خطاب کی ضمیر کا مرجع قریش مکہ ہیں۔ ان بتوں کی پوجا کرنے والوں کا یہ عقیدہ تھا کہ فرشتے (معاذ اللہ) اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ اور یہ بت جنیات کا مسکن ہیں اور یہ جنیات بھی اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ بعض کا یہ خیال تھا کہ یہ بت فرشتوں کے ہیکل ہیں اور فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں (نعوذ باللہ من ذلک)
Top