Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 24
اَنْ لَّا یَدْخُلَنَّهَا الْیَوْمَ عَلَیْكُمْ مِّسْكِیْنٌۙ
اَنْ لَّا : کہ نہیں يَدْخُلَنَّهَا : داخل ہوگا اس پر الْيَوْمَ : آج عَلَيْكُمْ : تم پر مِّسْكِيْنٌ : کوئی مسکین
کہ آج یہاں تمہارے پاس کوئی فقیر نہ آنے پائے
(68:24) ان لایدخلنھا الیوم علیکم مسکین : ان بمعنی کہ، یہ کہ، ان مفسرہ ہے۔ فائدہ : ان مفسرہ ہمیشہ اس فعل کے بعد آتا ہے جس میں کہنے کے معنی پائے جائیں خواہ کہنے کے معنی پر اس فعل کی دلالت لفظی ہو جیسے کہ او حینا الیہ ان اصنع الفلک (23:27) پھر ہم نے اس کو حکم بھیجا یہ کہ تو کشتی بنا۔ یا دلالت معنوی جیسے وانطلق الملا منھم ان امشوا (38:6) اور ان میں سے کئی بنچ چل کھڑے ہوئے کہ چلو۔ یعنی ان کے اٹھ کر چلنے کا مطلب گویا یہ کہنا ہے کہ تم بھی چلو۔ اور آیت زیر غور میں ہے ان سے قبل فعل یتخافتوں آیا ہے بمعنی وہ چپکے چپکے کہتے تھے۔ لا یدخلنھا۔ مضارع نفی تاکید بانو ن ثقیلہ، صیغہ واحد مذکر غائب۔ ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث غائب کا مرجع الجنۃ ہے۔ الیوم آج۔ علیکم تمہارے پاس۔ ترجمہ ہوگا :۔ کہ آج کوئی مسکین (محتاج) تمہارے پاس باغ میں ہرگز داخل نہ ہو وے۔
Top