Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 28
قَالَ اَوْسَطُهُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْ لَا تُسَبِّحُوْنَ
قَالَ : بولا اَوْسَطُهُمْ : ان کا درمیانہ۔ ان کا بہتر شخص اَلَمْ : کیا نہیں اَقُلْ لَّكُمْ : میں نے کہا تھا تم سے لَوْلَا : کیوں نہیں تُسَبِّحُوْنَ : تم تسبیح کرتے
ایک جو ان میں فرزانہ تھا بولا کہ میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے ؟
(68:28) قال اوسطھم۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان میں سے کا درمیانہ۔ اس سے مراد یا تو ان کا منجھلا بھائی ہے یا بمعنی اعقلہم ہے ان میں سب سے زیادہ عقلمند۔ زیرک۔ الم اقل لکم : جملہ استفہام تقریری ہے ہمزہ استفہامیہ۔ لو اقل مضارع نفی جحد بلم صیغہ واحد متکلم۔ کیا میں نے تم کو نہیں کہا تھا لولا تسبحون : لولا کیوں نہیں۔ تسبحون : مضارع جمع مذکر غائب ۔ تسبیح (تفعیل) مصدر۔ تم تسبیح کرتے ہو۔ تم پاکی بیان کرتے ہو۔ یہاں آیت زیر غور میں مراد ہے تم انشاء اللہ کہتے ہو۔ لو لا تسبحون۔ تم انشاء اللہ کیوں نہیں کہتے۔ یہاں انشاء اللہ کہنے کو تسبیح قرار دیا ہے اس لئے کہ انشاء اللہ کہنے میں اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور اس بات کا اقرار ہوتا ہے کہ اللہ کی مشیت کے بغیر کسی کو کسی بات پر قدرت نہیں ہوتی (یہی تسبیح کا مفہوم ہے) ۔ ابو صالح نے کہا ہے کہ وہ لوگ انشاء اللہ کہنے کے موقع پر سبحان اللہ کہا کرتے تھے اسی لئے انشاء اللہ کی جگہ تسبحون کہا ہے۔
Top