Al-Quran-al-Kareem - Al-Qalam : 28
قَالَ اَوْسَطُهُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْ لَا تُسَبِّحُوْنَ
قَالَ : بولا اَوْسَطُهُمْ : ان کا درمیانہ۔ ان کا بہتر شخص اَلَمْ : کیا نہیں اَقُلْ لَّكُمْ : میں نے کہا تھا تم سے لَوْلَا : کیوں نہیں تُسَبِّحُوْنَ : تم تسبیح کرتے
ان میں سے بہتر نے کہا کیا میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے۔
قَالَ اَوْسَطُہُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّکُمْ۔۔۔۔:”اوسطھم“ کا معنی ان کے درمیان والا بھی ہے اور ان میں سے افضل بھی ہے ، جیسے فرمایا :(وَکَذٰلِکَ جَعَلْنٰـکُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا) (البقرہ : 143)”اور اسی طرح ہم نے تمہیں سب سے بہتر امت بنایا“۔ تو ان میں سے جو بہتر تھا اس نے انہیں ان کے خبیث ارادے کے وقت نصیحت کی تھی ”لو لا تسبحون“ کہ تم اللہ کی تسبیح کیوں نہیں کرتے اور اس بری نیت سے توبہ کیوں نہیں کرتے ؟ مگر انہوں نے اس کی بات نہیں مانی تھی ، اب اس نے انہیں وہ بات یاد دلائی۔ ’ لو لا تسبحون“ کا معنی بعض نے یہ کیا ہے کہ ”تم ان شاء اللہ کیوں نہیں کہتے ؟“ مگر سارا پھل توڑنے کا ارادہ کر کے ”ان شاء اللہ“ پڑھ بھی لیتے تو کچھ فائدہ نہ تھا، اس لیے یہی معنی درست معلوم ہوتا ہے کہ اس نے کہا تم اپنے رب کو یاد کیوں نہیں کرتے، اس کا ہر عیب سے پاک ہونا خصوصاً اس قسم کے بخل سے اور مسکینوں کو محروم کرنے کے ارادے سے پاک ہونا کیوں یاد نہیں کرتے کہ تم بھی اس بخل اور کمینگی سے بچ جاؤ۔ اس معنی کے درست ہونے کا ایک قرینہ یہ ہے کہ جب ان کے بھائی نے انہیں اپنی بات یاد دلائی تو انہوں نے ”سبحن ربنا“ کہہ کر اس وقت ”سبحان اللہ“ نہ کہنے کی تلافی کی کوشش کی۔
Top