Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 94
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا فِیْ قَرْیَةٍ مِّنْ نَّبِیٍّ اِلَّاۤ اَخَذْنَاۤ اَهْلَهَا بِالْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ یَضَّرَّعُوْنَ
وَ : اور مَآ اَرْسَلْنَا : بھیجا ہم نے فِيْ : میں قَرْيَةٍ : کسی بستی مِّنْ نَّبِيٍّ : کوئی نبی اِلَّآ : مگر اَخَذْنَآ : ہم نے پکڑا اَهْلَهَا : وہاں کے لوگ بِالْبَاْسَآءِ : سختی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَضَّرَّعُوْنَ : عاجزی کریں
اور ہم نے کسی شہر میں کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر وہاں کے رہنے والوں کو جو ایمان نہ لائے دکھوں اور مصیبتوں میں مبتلا کیا تاکہ وہ عاجزی اور زاری کریں۔
(7:94) الباسائ۔ اسم مؤنث ہے بؤس سے مشتق ہے۔ باس بؤس اور باسأ تینوں میں سختی اور ناگواری کے معنی پائے جاتے ہیں۔ مگر بؤس کا لفظ زیادہ تر فقر وفاقہ اور لڑائی کی سختی پر بولا جاتا ہے۔ اور الباس والباساء جسمانی زخم۔ بدنی تکلیف۔ جسمانی امراض اور نقصان کے لئے آتے ہیں۔ الضرائ۔ ضرر سے وہ تکلیف مراد ہے جو فقر و حاجت سے ہوتی ہے۔ تکلیف۔ سختی۔ تنگی۔ الباساء والضرائ۔ دونوں اسم مؤنث ہیں ان کا مذکر نہیں آتا۔ یضرعون۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ نضرع (تفعل) مصدر۔ اصل میں یتضرعون تھا۔ ت کو ض میں مدغم کردیا گیا۔ (تاکہ وہ زاری کریں۔ عاجزی کریں)
Top