Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 93
فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْ١ۚ فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ۠   ۧ
فَتَوَلّٰي : پھر منہ پھیرا عَنْهُمْ : ان سے وَقَالَ : اور کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَقَدْ : البتہ اَبْلَغْتُكُمْ : میں نے پہنچا دئیے تمہیں رِسٰلٰتِ : پیغام (جمع) رَبِّيْ : اپنا رب وَنَصَحْتُ : اور خیر خواہی کی لَكُمْ : تمہاری فَكَيْفَ : تو کیسے اٰسٰي : غم کھاؤں عَلٰي : پر قَوْمٍ : قوم كٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
تو شعیب ان میں سے نکل آئے اور کہا کہ بھائیوں ! میں نے تم کو پروردگار کے پیغام پہنچا دئے ہیں اور تمہاری خہر خواہی کی تھی تو میں کافروں پر عذاب نازل ہونے سے رنج و غم کیوں کروں ؟
(7:93) اسی۔ میں افسوس کروں۔ میں غمگین ہوں۔ میں غم کھاؤں۔ اسی سے (باب سمع) مضارع کا صیغہ واحد متکلم۔ اسی اصل میں اء سی تھا۔ دوسری ہمزہ الف میں بدل گئی۔ اسی ہوگیا۔ کیف اسی۔ میں کیسے غم کھاؤں ۔ میں کیوں غم کھاؤں۔ (یعنی اس قدر نصیحت و وعظ کے بعد ان کے مسلسل انکار اور ہٹ دھرمی کی جو ان کو یہ سزا ملی ہے وہ کسی رنج و ہمدردی کے مستحق نہیں ہیں) ۔
Top