Anwar-ul-Bayan - An-Naba : 37
رَّبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ لَا یَمْلِكُوْنَ مِنْهُ خِطَابًاۚ
رَّبِّ السَّمٰوٰتِ : جو رب ہے آسمانوں کا وَالْاَرْضِ : اور زمین کا وَمَا بَيْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ : اور جو ان دونوں کے درمیان ہے رحمن لَا يَمْلِكُوْنَ : نہ مالک ہوں گے مِنْهُ خِطَابًا : اس سے بات کرنے کے
وہ جو آسمانوں اور زمین اور جو ان دونوں میں ہے سب کا مالک ہے بڑا مہربان کسی کو اس سے بات کرنے کا یارا نہ نہ ہوگا
(78:37) رب السموت والارض وما بینھما الرحمن : جملہ رب السموت والارض وما بینھما بدل ہے ربک سے الرحمن بھی ربک سے بدل ہے یا اس کی صفت۔ ترجمہ ہوگا :۔ جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور ان دونوں کے اندر کی سب چیزوں کا جو بڑا رحم و کرم کرنے والا ہے۔ لایملکون منہ خطابا۔ یہ جملہ مستانفہ ہے۔ لا یملکون مضارع منفی جمع مذکر غائب۔ ملک (باب ضرب) مصدر۔ وہ اختیار نہیں رکھتے۔ وہ رب السموت والارض وما فیہا ہے اور حمن بھی ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ یہ ہیبت اور جبروت بھی ہے کہ کوئی بھی بغیر اذن کے اس سے بات نہیں کرسکتا۔ صاحب تفسیر حقانی رقمطراز ہیں :َ اور کوئی اپنے استحقاق کی بابت اس سے کچھ بھی نہیں کہہ سکتا ۔ جس کو جو کچھ بھی دیا وہ محض فضل ہی فضل ہے۔ جس کو نہیں دیا وہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ چیز مجھے کیوں نہیں دی۔ کیونکہ اس کو کسی کا دینا نہیں آتا جو وہ اپنا حق جتلائے اور گلہ کرے۔ لایملکون میں ضمیر فاعل جمع مذکر غائب تمام اہل سموت والارض کے لئے ہے اور منہ کی ضمیر واحد مزکر غائب اللہ کے لئے ہے (مدارک) ۔ خطابا۔ کلام۔ بات۔ گفتگو۔ مصدر۔ منصوب بوجہ تمیز،۔
Top