Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaashiya : 22
لَسْتَ عَلَیْهِمْ بِمُصَۜیْطِرٍۙ
لَسْتَ : نہیں آپ عَلَيْهِمْ : ان پر بِمُصَۜيْطِرٍ : داروغہ
تم ان پر داروغہ نہیں ہو
(88:22) لست علیہم بمصیطر ۔ المصیطر ۔ المسیطر ۔ المسلط علی الشیء لیشرف علیہ ویتھد ا حوالہ ویکتب عملہ۔ یعنی وہ شخص جس کو کسی پر مسلط کردیا جائے تاکہ وہ اس کی نگرانی کرے۔ اس کے احوال کی خبر رکھے اور اس کے اعمال کو لکھتا رہے۔ اسے مصیط کہتے ہیں۔ اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر ہے سیطرۃ مصدر سے جس کے معنی ہے کسی کام پر مقرر ہونا۔ ذمہ دار ہونا۔ لہٰذا مصیطر کے عنی ہوئے ذمہ دار۔ مقرر۔ نگران۔ اس آیت میں انما انت مذکر کے مفہوم کی تاکید ہے یعنی آپ کا ذمہ صرف نصیحت کرنا ہے وہ غور نہ کریں یا نصیحت نہ پکڑیں تو آپ ذمہ دار نہیں ہیں۔ یہی مطلب آیت وما انت علیہم بجبار (50:45) اور آپ ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہیں) کا ہے۔
Top