Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 110
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
لَا يَزَالُ : ہمیشہ رہے گی بُنْيَانُھُمُ : ان کی عمارت الَّذِيْ : جو کہ بَنَوْا : بنیاد رکھی رِيْبَةً : شک فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلَّآ : مگر اَنْ تَقَطَّعَ : یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں قُلُوْبُھُمْ : ان کے دل وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں (موجب) خلجان رہے گی (اور ان کو متردد رکھے گی) مگر یہ کہ انکے دل پاش پاش ہوجائیں اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے۔
(9:110) لایزال۔ مضارع منفی۔ واحد مذکر غائب۔ زوال مصدر۔ فعل ناقص ہے۔ دوام اور تسلسل کا معنی دیتا ہے۔ ہمیشہ رہیگا۔ بنیانھم۔ ان کی عمارت۔ بنوا۔ انہوں نے بنائی۔ ماضی جمع مذکر غائب۔ بناء مصدر۔ بنی مادہ۔ ریبۃ۔ ریب سے اسم ہے۔ راب یریب (باب ضرب) شبہ و گمان میں ڈالنا۔ کسی سے کوئی ناپسند چیز دیکھنا۔ ریبۃ شک و شبہ۔ تہمت۔ بےچینی۔ بےیقینی۔ ریب جمع۔ حضرت ابن عباس ؓ نے اس کا معنی شک و نفاق کیا ہے۔ کلبی کے نزدیک حسرت و ندامت ہے السدی اور المبرد نے اس کا مطلب غم و غصہ لیا ہے ۔ یعنی یہ کیفیات ان کے منصوبہ کے ناکام ہوجانے اور جس عمارت پر انہوں نے اتنی امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں اس کے منہدم ہوجانے کی وجہ سے ہمیشہ ان کے دل کو بےچین اور مضطرب رکھیں گی۔ الا ان۔ بجز اس کے کہ۔ مگر یہ کہ۔ تقطع۔ پارپ پارہ ہوجائیں۔ ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں۔ تقطع (تفعل) سے مضارع۔ واحد مؤنث غائب۔ اصل میں تقتطع تھا۔ ایک تاء حذف ہوگئی۔ الا ان تقطع قلوبہم۔ ای تجعل قلوبھم قطعاً وتفرق اجزاء اما بالسیف واما بالموت والمعنی ان ھذہ الریبۃ باقیۃ فی قلوبہم الیٰ ان یموتوا علیہا۔ یہاں تک کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں۔ اور ان کے اجزاء بکھر جائیں۔ خواہ تلوار سے یا موت سے۔ مطلب یہ کہ یہ بےچینی۔ بےیقینی۔ اضطراب و حسرت و ندامت کی کیفیت ان کے دلوں پر طاری رہیگی۔ حتی کہ وہ اسی حالت میں مرجائیں گے۔
Top