Anwar-ul-Bayan - Ash-Sharh : 2
وَ وَضَعْنَا عَنْكَ وِزْرَكَۙ
وَوَضَعْنَا : اور ہم نے اتاردیا عَنْكَ : آپ سے وِزْرَكَ : آپ کا بوجھ
بیشک کھول دیا اور تم سے بوجھ بھی اتار دیا
(94:2) ووضعنا عنک وزرک : جملہ کا عطف الم نشرح پر ہے۔ ووضعنا ماضی کا صیغہ جمع متکلم وضع (باب فتح) مصدر سے۔ ہم نے اتار دیا۔ ہم نے ہلکا کردیا۔ عنک متعلق وضعنا ۔ وزرک مضاف مضاف الیہ مل کر وضعنا کا مفعول۔ وزر۔ بوجھ۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ ولاتزر وازرۃ وزراخری۔ (6:165) اور کوئی شخص کسی (کے گنا) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ وزر سے مراد امور مباحہ جو احیانا آپ سے بنا بر تصور کسی حکمت کے صادر ہوجاتے تھے اور بعد میں ان کا خلاف حکمت و خلاف اولیٰ ہونا ثابت ہوجاتا تھا اور آپ بوجہ علوشان وغایت قرب کے جس طرح کوئی گناہ سے مغموم ہوتا ہے ایسے ہی مغموم ہوتے تھے۔ اس میں بشارت ہے ان امور پر مؤاخذہ نہ ہونے کی۔ (کذا فی الدر المنثور عن مجاہد و شریح بن عبید الحضرمی) ترجمہ :۔ اور کیا ہم نے آپ سے آپ کا (وہ) بوجھ نہیں اتار دیا جو ۔۔
Top