Urwatul-Wusqaa - Hud : 20
اُولٰٓئِكَ لَمْ یَكُوْنُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ وَ مَا كَانَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِیَآءَ١ۘ یُضٰعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ١ؕ مَا كَانُوْا یَسْتَطِیْعُوْنَ السَّمْعَ وَ مَا كَانُوْا یُبْصِرُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ لَمْ يَكُوْنُوْا : نہیں ہیں مُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنیوالے، تھکانے والے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ : سے دُوْنِ : سوا اللّٰهِ : اللہ مِنْ : کوئی اَوْلِيَآءَ : حمایتی يُضٰعَفُ : دوگنا لَهُمُ : ان کے لیے الْعَذَابُ : عذاب مَا : نہ كَانُوْا يَسْتَطِيْعُوْنَ : وہ طاقت رکھتے تھے السَّمْعَ : سننا وَمَا : اور نہ كَانُوْا يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھتے تھے
یہ لوگ نہ تو زمین میں (اللہ تعالیٰ کو) عاجز کردینے والے ہیں نہ اللہ کے سوا ان کا کوئی کارساز ہے انہیں دو گنا عذاب ہوگا (کیونکہ وہ ہٹ دھرم ہیں) کہ وہ نہ تو حق بات سن سکتے ہیں نہ حقیقت پر نظر رکھ سکتے ہیں
یہ لوگ اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں بلکہ ان کیلئے دو گنا عذاب ہے 31 ؎ یہ لوگ دنیا میں بھی اللہ کو یعنی قانون الٰہی کو عاجز نہیں کرسکتے بلکہ محض قانون الٰہی ہی کی ڈھیل کے باعث وہ زندہ ہیں مطلب یہ ہے کہ وہ دین کی کھلی دشمنی کے باوجد اس چند روز زندگی میں جو ان کا طوطی بدلتا رہا ہے اور ان کی عظمت و سطوت کا نقارہ بجتا رہا اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ہم سے زبردست اور طاقتور تھے اس لئے اپنی من مانی کرتے رہے۔ ایسا نہیں اگر ہم چاہتے تو ان کے بگڑے ہوئے دماغوں کو نمرود کی طرح ایک مچھر سے درست کروا دیتے اور ان کو کوئی ایسا مدد گار بھی نہ ملتا جو ان کو زبردستی ہمارے عذاب سے چھڑا لیتا بلکہ یہ ڈھیل تو ہم نے خود انہیں دے رکھی تھی تاکہ ہو جی بھر کرنا فرمانیاں کرلیں اور انہیں سخت سے سخت عذاب میں گرفتار کردیا جائے۔ ان بد بختوں کے وہ کان ہی بہرے ہوگئے تھے جو آواز حق کو سنتے ہیں وہ آنکھیں ہی اندھی ہوگئی تھیں جو نور حق کو دیکھ سکتی ہیں اور یقین جان لو کہ جو شخص بھی ہمارے قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے ہم اس کو اسی طرح ڈھیل کی ماردیتے ہیں اور پھر جب ہمارا عذاب اس کو آ لیتا ہے تو اس کیلئے کوئی مدد گار نہیں ہوتا جو اس کو ہمارے عذاب سے بچا سکے بلکہ ان کیلئے دو گنا عذاب ہے ، کیوں ؟ اس لئے کہ ایک سزا خود اپنے کافر اور منکر رہنے کی اور دوسری ، دوسروں کو کافر و منکر بنانے کی کیونکہ وہ بھی ان ہی کا عمل تھا اور پھر ان کی یہ سزا برابر بڑھتی ہی جا رہی ہے جو ان کی دوبارہ زندگی تک بڑھتی ہی رہے گی۔
Top