Ashraf-ul-Hawashi - An-Naml : 94
قَالُوْا یٰذَا الْقَرْنَیْنِ اِنَّ یَاْجُوْجَ وَ مَاْجُوْجَ مُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلٰۤى اَنْ تَجْعَلَ بَیْنَنَا وَ بَیْنَهُمْ سَدًّا
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰذَا الْقَرْنَيْنِ : اے ذوالقرنین اِنَّ : بیشک يَاْجُوْجَ : یاجوج وَ : اور مَاْجُوْجَ : ماجوج مُفْسِدُوْنَ : فساد کرنیوالے (فسادی) فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَهَلْ : تو کیا نَجْعَلُ : ہم کردیں لَكَ : تیرے لیے خَرْجًا : کچھ مال عَلٰٓي : پر۔ تاکہ اَنْ تَجْعَلَ : کہ تو بنادے بَيْنَنَا : ہمارے درمیان وَبَيْنَهُمْ : اور ان کے درمیان سَدًّا : ایک دیوار
وہ کہنے لگے1 اے ذوالقرنین (اس گھاٹی کے پر سے) یا جوج ماجوج (دو قوم کے لوگ2 ملک میں فساد مچاتے ہیں (ہم کو آن کر لوٹتے اور ستاتے ہیں تو کیا ہم تیرے لئے کچھ چندہ جمع کریں اس طرح پر کہ ہمارے اور ان کے بیچ میں تو ایک روک دے3
1 یہاں سے ذوالقرنین اور ان لوگوں کی جو گفتگو نقل کی جا رہی ہے وہ غالباً کسی ترجمان کے ذریعے ہوئی ہوگی اور ترجمان کسی درمیانی قوم کا ہوگا جو دونوں کی زبان سمجھتا ہوگا اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ ذوالقرنین کو دوسرے اسباب کی طرح یہ توفیق بھی حاصل ہو کہ وہ ان کی زبن سمجھتا ہو۔2 یاجوج و ماجوج انسانی نسل ہی کی دو قومیں ہیں جیسا کہ ایک حدیث سے ثابت ہے کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ حضرت آدم سے فرمائے گا، اے آدم اپنی اولاد میں سے جہنم میں جانے والی فوج تیار کرو۔ آدم پوچھیں گے وہ فوج کتین ہے ؟ اللہ فرمائے گا۔ ہر ہزار میں سے ایک جنت میں جائے گا … یہ سن کر مسلمان پریشان ہوئے تو آنحضرت نے فرمایا گھبرائو نہیں ان فیکم امتین ما کا ننا فی شء الاکثرتا، یاجوج وماجوج کہ تمہارے اندر دو ایسی قومیں ہیں جو اپنے مقالہ میں آنے والی ہر قوم سے زیادہ ہیں یعنی یاجوج اور ماجوج (ابن کثیر) زیادہ تر مفسرین نے انہیں حضرت نوح کے بیٹے یافث کی نسل سے قرار دیا ہے اور یہی چیز بائیبل کی کتاب پیدائش (باب 10) میں مذکور ہے اور بعض ان کا سلسلہ نسب حضرت آدم سے تو مانتے ہیں مگر ماں کی طرف سے حضرت حوا تک نہیں مانتے۔ مگر یہ کوئی سمجھ میں آنے والی بات نہیں ہے اور نہ اس کی کوئی نقلی دلیل موجود ہے۔ اس کی ساری بنیاد اہل کتاب کے من گھڑت قصوں پر ہے۔ ان کے احوال و افعال میں مفسرین سے مختلف اقوال منقول ہیں۔ (ابن کثیر شوکانی)3 یعنی اس گھاٹی کو بند کر دے جس سے گزر کر وہ آئے دن ہمارے ملک پر حملہ کرتے رہتے ہیں اور ہمارے ہاں قتل و غارت کا بازار گرم کرتے ہیں۔
Top