Ashraf-ul-Hawashi - Maryam : 48
وَ اَعْتَزِلُكُمْ وَ مَا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ اَدْعُوْا رَبِّیْ١ۖ٘ عَسٰۤى اَلَّاۤ اَكُوْنَ بِدُعَآءِ رَبِّیْ شَقِیًّا
وَاَعْتَزِلُكُمْ : اور کنارہ کشی کرتا ہوں تم سے وَمَا : اور جو تَدْعُوْنَ : تم پرستش کرتے ہو مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ وَاَدْعُوْا : اور میں عبادت کروں گا رَبِّيْ : اپنا رب عَسٰٓى : امید ہے اَلَّآ اَكُوْنَ : کہ نہ رہوں گا بِدُعَآءِ : عبادت سے رَبِّيْ : اپنا رب شَقِيًّا : محروم
اور میں تم سے اور جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو ان سے الگ ہوتا ہوں۔11 اپنے مالک و (بس اسی کو) پکارتا ہوں مجھے امید ہے کہ اپنا مالک کو پکار کر میں بےنصیب نہ ہوں گا۔
11 یعنی وطن سے نکل کر پردیس کی حالت میں جب میں اسے پکاروں گا تو وہ میری دعا ضرور قبول فرمائے گا اور کسی مرحلے پر مجھے بےیارو مددگار نہ چھوڑے گا۔ مطلب یہ ہے کہ تمہارے بتوں کی طرح نہیں ہے کہ انہیں کتنا ہی پکارتے رہو وہ خاک نفع نہیں پہنچا سکتے۔
Top