Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 102
اَفَحَسِبَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ یَّتَّخِذُوْا عِبَادِیْ مِنْ دُوْنِیْۤ اَوْلِیَآءَ١ؕ اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكٰفِرِیْنَ نُزُلًا
اَفَحَسِبَ : کیا گمان کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : وہ جنہوں نے کفر کیا اَنْ يَّتَّخِذُوْا : کہ وہ بنالیں گے عِبَادِيْ : میرے بندے مِنْ دُوْنِيْٓ : میرے سوا اَوْلِيَآءَ : کارساز اِنَّآ : بیشک ہم اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا جَهَنَّمَ : جہنم لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے نُزُلًا : ضیافت
کیا پھر بھی کافروں کا خیال ہے کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو (اپنا) کار ساز قرار دے لیں ؟ ،154۔ بیشک ہم نے دوزخ کو کافروں کی مہمانی کے لئے تیار کر رکھا ہے۔
154۔ (اور جو ہر طرح میرے مملوک و محکوم ہیں، انہیں معبود و حاجت روا سمجھنے لگیں) عبادی اے الذین ھم تحت ملکی وسلطانی (روح) 1۔ ف۔ یعنی جب کفر اتنی شدید وعید کا مستحق بنا دیتا ہے۔ استفہام بطور زجر وملامت کے ہے وھو استفھام علی سبیل التوبیخ (کبیر) (آیت) ” اولیآء “۔ کا لفظ بڑا وسیع مفہوم رکھتا ہے۔ اور اسی کے اظہار کے لئے یہاں آلہہ کے بجائے اولیاء لایا گیا ہے۔ تجارت میں، زراعت میں، بیماری سے صحت دینے میں، اولاد بخشنے میں، مقدمات میں کامیاب کرنے میں، غرض زندگی کی کے کسی شعبہ میں بھی جب اصلی تکیہ بندوں پر اور بندوں کی بنائی ہوئی تدبیروں پر کیا جانے لگے تو یہ سب غیر اللہ کو کار ساز ہی ٹھہرالینا ہے۔
Top