Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 102
اَفَحَسِبَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ یَّتَّخِذُوْا عِبَادِیْ مِنْ دُوْنِیْۤ اَوْلِیَآءَ١ؕ اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكٰفِرِیْنَ نُزُلًا
اَفَحَسِبَ : کیا گمان کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : وہ جنہوں نے کفر کیا اَنْ يَّتَّخِذُوْا : کہ وہ بنالیں گے عِبَادِيْ : میرے بندے مِنْ دُوْنِيْٓ : میرے سوا اَوْلِيَآءَ : کارساز اِنَّآ : بیشک ہم اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا جَهَنَّمَ : جہنم لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے نُزُلًا : ضیافت
کیا کافر یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ہمارے بندوں کو ہمارے سوا (اپنا) کارساز بنائیں گے (تو ہم خفا نہیں ہوں گے) ہم نے (ایسے) کافروں کے لئے جہنم کی (مہمانی) تیار کر رکھی ہے
افحسب الذین کفروا ان یتخذوا عبادی من دونی اولیآء سو کیا پھر بھی ان کافروں کا خیال ہے کہ مجھ کو چھوڑ کر میرے بندوں کو اپنا کارساز (یعنی معبود و حاجت روا) قرار دیں۔ عِبَادِیْسے مراد ہیں فرشتے ‘ مسیح ( علیہ السلام) ‘ عزیر ‘ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا وہ شیطان مراد ہیں جن کی اطاعت اللہ کے سوا کفار کرتے ہیں مقاتل کے نزدیک بت مراد ہیں بتوں کو اس جگہ اصنام کہا گیا ہے اسی طرح جس طرح آیت اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ عِبَادٌا اَمْثَالَکُمْمیں بتوں کو اصنام کہا گیا ہے۔ اَوْلِیَآء یعنی کارساز رب یا سفارشی ‘ شفاعت کرنے والے۔ استفہام انکاری ہے یعنی کافر جیسا خیال کرتے ہیں واقعہ ایسا نہیں ہے ان کے معبود ان کے دشمن ہیں قیامت کے دن ان سے بیزاری کا اظہار کریں گے ‘ نیک بندے تو کافروں کے دشمن ہی ہیں اس میں کوئی شبہ ہی نہیں ہے۔ رہے شیاطین اور بت تو یہ بھی قیامت کے دن باہم تکفیر کریں گے ایک دوسرے پر لعنت بھیجے گا اور اپنے پرستاروں سے سب اظہار نفرت و براءت کریں گے۔ انا اعتدنا جہنم للکفرین نزلا۔ ہم نے تو ان کافروں کی دعوت کے لئے دوزخ کو تیار کر رکھا ہے۔ نُزُلمقام نزول یا طعام مہمانی۔ آیت میں کافروں کے لئے استہزاء کے طور پر جہنم کو طعام ضیافت قرار دیا گیا ہے۔
Top