Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 72
قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ رَدِفَ لَكُمْ بَعْضُ الَّذِیْ تَسْتَعْجِلُوْنَ
قُلْ : فرما دیں عَسٰٓى : شاید اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : ہوگیا ہو رَدِفَ : قریب لَكُمْ : تمہارے لیے بَعْضُ : کچھ الَّذِيْ : وہ جو۔ وہ جس تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی کرتے ہو
کہہ دو کہ جس (عذاب) کے لئے تم جلدی کر رہے ہو شاید اس میں سے کچھ تمہارے نزدیک آپہنچا ہو
(27:72) عسی۔ عنقریب ہے۔ ستاب ہے۔ ممکن ہے۔ توقع ہے۔ اندیشہ ہے۔ اس کے استعمال کے متعلق مختلف اقوال ہیں۔ تفصیل کیلئے ملاحظہ وہ لغات القرآن حصہ چہارم از مولنا عبد ارزید نعمانی بدوۃ المصنفین دہلی۔ ردف۔ ماضی واحد مذکر غائب وہ پیچھے لگا۔ وہ پیچھے ہوا۔ ردف مصدر باب سمع رادف پچھلا۔ کسی کے پیچھے سواری پر بیٹھنے والا۔ اور ردف اپنے پیچھے کسی کو سواری پر بٹھانے والا۔ الترادف یکے بعد دیگرے آنا۔ قرآن مجید میں اور جگہ ہے۔ انی ممدکم بالف من المئکۃ مردفین (8:9) کہ ہم لگاتار آنیوالے ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ تمہاری مدد کریں گے۔ لکم میں لام تاکید کے لئے ہے یا زائدہ ہے جیسا کہ ولاتلقوا بایدیکم الی التھلکۃ (2:195) میں باء تاکید کے لئے بھی ہوسکتی ہے اور زائدہ بھی۔ ردف عموما بغیر صلہ کے استعمال ہوتا ہے یعنی یہ عبارت یوں بھی ہوسکتی تھی۔ ان یکون ردفکم کہ تمہارے پیچھے آہی لگا ہو۔ بعض الذی۔ بعض بمعنی اس کا کچھ حصہ ۔ یہ یکون اور ردف کا فاعل ہے۔ بعض سے مراد بعض عذاب۔ عذاب کا کچھ حصہ تستعجلون۔ مضارع جمع مذکر حاضر۔ تم جلدی کرتے ہو۔ تم عجلت کرتے ہو۔ تم جلدی مچاتے ہو۔ استعجال (استفعال) مصدر۔ عسی ان یکون ردف لکم بعض الذی تستعجلون۔ ہوسکتا ہے کہ اس عذاب کا کچھ حصہ تمہارے پیچھے آہی لگا ہو جس کی تم جلدی مچا رہے ہو !
Top