Ashraf-ul-Hawashi - Az-Zukhruf : 42
اَوْ نُرِیَنَّكَ الَّذِیْ وَعَدْنٰهُمْ فَاِنَّا عَلَیْهِمْ مُّقْتَدِرُوْنَ
اَوْ نُرِيَنَّكَ : یا ہم دکھائیں آپ کو الَّذِيْ : وہ چیز وَعَدْنٰهُمْ : وعدہ کیا ہم نے ان سے فَاِنَّا : تو بیشک ہم عَلَيْهِمْ : ان پر مُقْتَدِرُوْنَ : قدرت رکھنے والے
یا جس عذاب کا ہم ان سے وعدہ کرتے وہ تجھ کو دلکھا دیں7 بیشک ہم کو (ہر طرح) ان پر قدرت ہے (ہم یہ بھی کرسکتے ہیں)8
7 یعنی ان سے انتقام لینے کے لئے ان پر عذاب ضرور بھیجا جائے گا چاہے یہ عذاب آپ ﷺ کی زندگی میں آئے یا آپ ﷺ کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد۔ 8 چناچہ ایسا ہی ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کی زندگی ہی میں بدر کے روز کافروں پر عذنب بھیجا۔ بہت سے مفسرین (رح) نے اس آیت کی یہی تشریح کی ہے اور ابن جریر (رح) نے اسے ترجیح دی ہے۔ حسن بصری (رح) اور قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ یہ آیت مسلمانوں کے حق میں نازل ہوئی ہے۔ اور بعض الذی نعدھم سے مرادوہ فتنے ہیں جو آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد مسلمانوں میں نمودار ہوئے لیکن زیادہ صحیح پہلی ہی ہے ( قرطبی، ابن کثیر) ۔
Top