Ashraf-ul-Hawashi - Adh-Dhaariyat : 39
فَتَوَلّٰى بِرُكْنِهٖ وَ قَالَ سٰحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ
فَتَوَلّٰى : تو وہ پھر گیا بِرُكْنِهٖ : اپنی قوت کے ساتھ وَقَالَ سٰحِرٌ : اور کہنے لگا ایک جادوگر ہے اَوْ مَجْنُوْنٌ : یا مجنون ہے
اس نے اپنے لشکر سمیت (یا اپنے بل بوتے کے بھروسے پر) منہ پھیرلیا (موسیٰ کا کہنا نہ سنا) اور8 کیا کہنے لگا موسیٰ جادوگر ہے یا باولا ہے9
8 اصل میں لفظ رکن کے لفظی معنی گوشہ کے ہیں اور اس سے مراد ہر وہ چیز ہوتی ہے جس کا آدمی سہارا لے کر اس موقع پر مفسرین نے اس کے معنی لائو لشکر بھی کئے ہیں اور قوت اور بل بوتا بھی۔ 9 یعنی کبھی جادوگر قرار دیا اور کبھی بائولا بتایا تاکہ قوم کو ان کی دعوت قبول کرنے سے باز رکھے سکے۔
Top