Urwatul-Wusqaa - Al-Hashr : 17
فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَاۤ اَنَّهُمَا فِی النَّارِ خَالِدَیْنِ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
فَكَانَ : پس ہوا عَاقِبَتَهُمَآ : ان دونوں کا انجام اَنَّهُمَا : بیشک وہ دونوں فِي النَّارِ : آگ میں خَالِدَيْنِ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا ۭ : اس میں وَذٰلِكَ جَزٰٓؤُا : اور یہ جزا، سزا الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں
پس ان دونوں کا انجام یہ ہوا کہ دونوں آتش دوزخ میں پڑے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے اور یہی ظالموں کی سزا ہے
شیطان اور اس کے چیلوں کا انجام جو آخر کار ہونے والا ہے 17 ؎ جرم ہر حال میں جرم ہے اور جرم کا انجام کبھی بھی اچھا نہیں ہو سکتا ۔ پھر جس طرح جرم کرنا برائی ہے جرم پر آمادہ کرنا بھی برائی ہے اور برائی کا انجام کیا ہے ؟ دوزخ ہے۔ بس یہی بات زیر نظر آیت میں بیان کی جا رہی ہے کہ جرم کرنے اور جرم کرانے کا انجام ایک ہی جیسا ہے اگر جرم کرنے والا مجرم ہے تو یاد رکھو کہ جرم پر آمادہ کرنے والا بھی مجرم ہے دونوں کا انجام آگ ہے۔ وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور ظالموں کی یہی سزا اور بدلہ ہے اور قانون الٰہی میں طے ہے کہ برائی کا ازالہ صرف اور صرف یہ ہے کہ برائی کرنے والا اپنی زندگی میں معافی طلب کرلے اور اس طرح وہ اپنے اس گناہ کو معاف کرا لے اس کے علاوہ اس کا کوئی اور ازالہ نہیں ہے۔ ظلم کرنے والے ہمیشہ اپنے انجام کو پہنچتے رہے ہیں ، پہنچ رہے ہیں اور پہنچتے رہیں گے۔۔
Top