Tafseer-e-Madani - Al-Hashr : 17
فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَاۤ اَنَّهُمَا فِی النَّارِ خَالِدَیْنِ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
فَكَانَ : پس ہوا عَاقِبَتَهُمَآ : ان دونوں کا انجام اَنَّهُمَا : بیشک وہ دونوں فِي النَّارِ : آگ میں خَالِدَيْنِ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا ۭ : اس میں وَذٰلِكَ جَزٰٓؤُا : اور یہ جزا، سزا الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں
پھر ان دونوں کا انجام یہ ہوتا ہے کہ وہ دونوں دوزخ میں ہونگے جہاں انہیں ہمیشہ رہنا ہوگا اور یہی جزا ہے ایسے ظالموں کی1
[ 45] ضلال اور مضل دونوں کا انجام دوزخ۔ والعیاذ باللّٰہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان دونوں کا انجام یہ ہوتا ہے کہ یہ دونوں دوزخ میں ہوں گے جہاں ان کو ہمیشہ رہنا ہوگا۔ اور یہی جزا ہے ظالموں کی۔ جو حق سے منہ موڑتے اور اس سے منہ موڑنے پر ایک دوسرے کی پیٹھ ٹھونکتے ہیں، اور اس طرح وہ اپنی محرومی کو اور گہرا کرتے چلے جاتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اپنے اس ہولناک انجام کو پہنچ کر رہتے ہیں جس سے بڑھ کر کوئی خسارہ نہیں ہوسکتا، والعیاذ باللّٰہ سو جرم کرکے اس کی ذمہ داری کا بوجھ دوسروں پر ڈال کر خود کو بچانے کی جو کوشش کی جاتی ہے اس کا فائدہ ان میں سے کسی فریق کو بھی نہیں پہنچے گا، بلکہ دونوں کو جہنم میں پڑنا ہے اور ان کو ہمیشہ ہمیش کیلئے اسی میں پڑے رہنا ہے اور یہی نتیجہ اور انجام ہوتا ہے ظلم کا ارتکاب کرنے والوں کا، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو " ضال و مضل " اور کفر و انکار کا ارتکاب کرنے اور کرانے والوں سب کا انجام ایک ہوگا۔ ان سب کو دوزخ میں داخل ہونا اور وہاں اپنے کیے کرائے کا بھگتان بھگتنا ہوگا اور اپنے کفر و انکار کے نتیجے میں ہمیشہ اس کے اندر رہنا ہوگا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم، من کل زیغ و ضلال وسواء وانحراف، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وھو الھادی الیٰ سواء السبیل۔
Top