بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 1
تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْ : وہ جو۔ جس نَزَّلَ الْفُرْقَانَ : نازل کیا فرق کرنیوالی کتاب (قرآن) عَلٰي عَبْدِهٖ : اپنے بندہ پر لِيَكُوْنَ : تاکہ وہ ہو لِلْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کے لیے نَذِيْرَۨا : ڈرانے والا
بڑی بابرکت ذات ہے جس نے اپنے (خاص) بندے (حضرت محمد ﷺ پر یہ فیصلہ کرنے والی کتاب (قرآن) نازل فرمائی تاکہ وہ تمام دنیا جہان والوں کو (انجام بد سے) ڈرانے والے ہوں۔
سورة الفرقان : (رکوع نمبر 1) اسرارومعارف یہ سورة بھی مکی سورتوں میں سے ہے اور اسی مضمون کو آگے بڑھاتی ہے جو سورة نور میں زیر بحث ہے ۔ (آپ ﷺ کی نبوت سب جہانوں کے لیے) اللہ کریم بہت ہی برکت والے اور خیر کے مالک ہیں جنہوں نے اپنے بندے حضرت محمد رسول ﷺ پر ایسی کتاب نازل فرمائی جس نے حق کو حق اور باطل کو باطل قرار دے کر دونوں میں حد فاصل قائم کردی اور تمام جہانوں کو ان کے غلط کاموں کے خطرناک انجام سے اللہ جل جلالہ کے رسول ﷺ نے بروقت مطلع فرما دیا کہ آپ ﷺ کی نبوت نہ صرف سارے جہان کے لیے ہے بلکہ سب جہانوں کے لیے ہے ، ہاں مکلف مخلوق یعنی انسان اور جن اطاعت احکام کے مکلف ہیں اور ساری مخلوق بھی آپ ﷺ کا وہی ادب واحترام کرتی ہے جو ایک امتی کو اپنے نبی کا کرنا ضروری ہے ، گذشتہ سورت میں آپ ﷺ کی نافرمانی پر عذاب اور فتنہ کی وعید تھی یہاں یہ سمجھا دیا گیا کہ انسان تو ویسے مکلف ہے پھر مسلمان نے کلمہ پڑھ کر اطاعت کا وعدہ بھی کرلیا اب وہ اطاعت نہ کرے تو کیسے بچ سکے گا جبکہ اللہ جل جلالہ کی ساری مخلوق کے لیے آپ کی نبوت ہے جو بھی اور جب بھی نافرمانی کرے گا عذاب اور گرفت میں آجائے گا ، کفار ایمان نہ لائے تو ہمیشہ کے لیے دوزخ ان کے حصے میں آیا مومن اطاعت نہ کرے گا تو ذلیل ہوگا ، یہ نزول کتاب یہ عظمت ومقام کی عطا یہ فطری ضابطے سب کچھ اس اللہ کے بنائے ہوئے ہیں جن کے قبضہ قدرت میں آسمانوں زمینوں یعنی سب جہانوں کی سلطنت واختیار ہے ایسا کامل اختیار کہ ہر چیز کو خود اس نے بنایا اور کار گاہ حیات میں اسے کیا ، کب اور کیسے کرنا ہے یہ فطری قوانین اور اندازے اسی نے مقرر فرمائے جس کی کوئی اولاد نہیں کہ اس کے احکام میں مداخلت کرسکے نہ کوئی اس کا شریک اور ہمسر ہے جو بات کرنے کی جرات کرے لہذا اس کے بنائے ہوئے ضابطے اٹل اور مضبوط ہیں اور جو لوگ اسے چھوڑ کر دوسروں کی عبادت اختیار کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اس کے علاوہ یہ دوسرے ان کی حاجات پوری کریں گے وہ اتنا نہیں دیکھتے کہ اس کی ذات کے علاوہ تو ہر وجود خود مخلوق ہے خود کسی کا بنا ہوا ہے اور اس کے سارے کمال کسی کے بنائے ہوئے ہیں لہذا وہ کچھ بھی بنانے اور پیدا کرنے کا فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتا بلکہ اللہ نے اس کی فطرت میں جو رکھ دیا ہے وہی کرتا رہتا ہے سورج ، چاند ، ستارے ، پتھر ، درخت دریا ، سب کا یہی حال ہے اور نہ تو موت ہی ان کے اختیار میں ہے نہ زندگی دینے میں ان کو دخل اور نہ ہی قیام قیامت میں ان کا کوئی بس چل سکتا ہے بلکہ سارا نظام اللہ کا ترتیب دیا ہوا ہے اور ہر شے اسی پر گامزن ہے مگر ان کفار کو اللہ جل جلالہ کی کتاب کا بھی یقین تو آئے یہ تو اسی سے محروم ہیں اور کہتے ہیں یہ محض باتوں کا طومار ہے جو کچھ تو اگلے لوگوں کی سنی سنائی ہیں اور کچھ خود جوڑ کر اور دوسروں کی مدد سے بنا کر جمع کرلی جاتی ہیں اور صبح وشام انہی کو دہرایا جاتا ہے ، ذرا دیکھ اے مخاطب یہ کس قدر بےانصافی کی بات اور کتنا بڑا جھوٹ ہے یہ کہتے ہیں کہ قصے کہانیاں ہیں اور اپنے خدام سے لکھوا کر ان کی تکرار کی جا رہی ہے انہیں کہئے کہ اس کلام کی باریکیاں اور تخلیق کے راز حکمت و دانائی کی باتیں ، اقوام عالم کے مسائل کا حل ، انسانی ضرورتوں کی تعین اور اس کی تکمیل کے خوبصورت انداز ، اعمال میں انکا اثر معاشرے اور ماحول پر ان کا اخروی نتیجہ بھلا یہ سب قصے کہانیاں ہیں یا اس اللہ کے نازل کردہ ہیں جو آسمانوں اور زمین کے تمام رازوں سے باخبر ہے اور بہت بڑا بخشنے والا اور بہت بڑا رحم کرنے والا ہے کہ اس کتاب کے نزول بھی اس کی بخشش اور رحم کا ایک انداز ہے ، اس طرف سے لاجواب ہو کر کہتے ہیں بھلا یہ کیسا رسول ہے کہ عام انسانوں کی طرح کھاتا پیتا اور کاروبار کرتا ہے اور کسب معاش کے معروف ذرائع اختیار کرتا ہے اگر رسول ہوتا تو اس کے ساتھ ایک فرشتہ پھرا کرتا جو لوگوں سے اس کی بات منواتا اور لوگوں پر اس کا رعب جماتا جیسے بادشاہوں کے امراء کے ساتھ گارد ہوتی ہے یا جیسے ان کے پاس دولت کے انبار ہوتے ہیں ان کے پاس بھی بہت بڑا خزانہ ہوتا ۔ ان کے بہت سے باغات وغیرہ ہوتے کہ یہ فکر معاش سے آزاد ہوتے اور پھر ظالم یہ کہتے ہیں کہ جب اس طرح کی کوئی چیز ان کے ساتھ نہیں تو پھر شاید ان پر کسی نے جادو کردیا ہے اور یہ اپنے کو نبی کہتے پھرتے ہیں ان کی بات نہ مانی جائے فرمایا یہ جاہل تو منصب نبوت اور اس کی عظمت نیز اس کی نشانیوں اور دلائل تک سے بےبہرہ ہیں بھلا دیکھیے آپ ﷺ کی شان میں کیسی گستاخی کرتے ہیں اور کیا مثالیں دیتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ گمراہ ہوچکے ہیں اور ایسے بھٹک گئے ہیں کہ انہیں اب سیدھا راستہ نہیں مل پاتا۔
Top