Asrar-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 141
كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ الْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا ثَمُوْدُ : ثمود الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
(قوم) ثمود نے پیغمبروں کو جھٹلایا
آیات 141 تا 159 اسرار و معارف قوم ثمود نے بھی اللہ کے رسولوں کی بات نہ مانی جب ان کے ہاں ان کے قومی بھائی صالح (علیہ السلام) مبعوث ہوئے اور انہوں نے فرمایا کہ لوگو اللہ کا خوف کرو میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اور رسول پوری امانتداری سے اللہ کی بات پہنچاتا ہے چناچہ میری بات مان لو یہی اللہ کی اطاعت ہے اور میں اپنی بات منوا کر کوئی اجرت نہیں چاہتا کہ مجھے مال و دولت مل جائے اور میں حاکم بن جاؤں بلکہ میری اجرت تو اللہ کی بارگاہ سے ملے گی جو سب جہانوں کا پروردگار ہے یاد رکھو تم اپنے گھروں میں نہ رہ پاؤ گے یہ خوبصورت گھر یہ باغات اور چشمے اور پھلوں سے لدی پھندی کھجوریں چھوڑ کر جانا ہوگا۔ کمال ہنر : دیکھو اللہ نے تمہیں کیسی مہارت بخشی ہے کہ پہاڑوں کو کاٹ کر خوبصورت اور پرتکلف گھر بنا لیتے ہو۔ کسی بھی فن میں کمال حاصل کرنا اللہ کا احسان ہے اور ہر زمانے کے اپنے فنون ہیں۔ ازمنہ رفتہ کے بعض فنون ایسے بھی پائے گئے جو آج بھی بہت مشکل نظر آتے ہیں جیسے اہرام کی تعمیر اس میں جیومیٹری کے زاویے اور ریز کا استعمال جو براہ راست سورج کی روشنی سے حاصل کی جاتی ہیں ایسے ہی ثمود کے گھر کے کہ بڑے پہاڑوں کی ٹھوس چٹانوں کو کاٹ کر پرتکلف اور ا وپر نیچے کئی منزلہ گھروں کی تعمیر جو آج بھی محال نظر آتی ہے لہذا کسی بھی فن میں کمال حاصل کرنا جو انسانی بہتری کے کام آئے اللہ کی نعمت ہے ہاں اگر اسے تخریب میں استعمال کیا جائے یا اللہ سے غفلت کا سبب بن جائے تو یہی عذاب بن جائے گا یعنی بات حصول فن کی نہیں اس کے استعمال کی ہے لہذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو کہ یہ درحقیقت اللہ کی اطاعت ہے اور اللہ کے نافرمان لوگوں کی بات نہ مانو جو تمہارے سردار اور رہنما بنے ہوئے ہیں اور اللہ کی زمین پر فساد پھلانے کا سبب بن رہے ہیں جن میں بھلائی اور اصلاح کی کوئی بات نہیں تو لوگ کہنے لگے کہ آپ پر تو جادو کہ بہت برے اثرات لگتے ہیں جو یوں بہکی بہکی باتیں کرنے لگے ہو اور کہتے ہو کہ میں نبی ہوں حالانکہ ہماری طرح کے بشر اور آدمی ہو ان کے خیال میں بشر یا آدمی نبی نہیں ہوسکتا تھا چناچہ اگر واقعی نبی ہو اور اپنی بات میں سچے ہو تو کوئی دلیل پیش کرو یعنی کوئی معجزہ دکھاؤ۔ انہوں نے دعا کی اور بطور معجزہ ایک چٹان سے اونٹنی برآمد ہوگئی۔ جس کا مفصل تذکرہ دوسری جگہ موجود ہے۔ فرمایا یہ اونٹنی کا اس طرح سے پیدا ہونا میری دلیل ہے اور اب پانی کے چشموں پر ایک روز یہ سارا پانی پی لے گی اور ایک روز تمہارے مویشی اور ریوڑ پی سکیں گے خبردار اسے کبھی نقصان نہ پہنچانا ورنہ تمہیں اللہ کا عذاب آپکڑے گا وہ ایمان بھی نہ لائے ماسوا چند خوش نصیبوں کے اور اونٹنی کی ٹانگیں کاٹ کر اسے مار ڈالا۔ چناچہ ایک صبح اٹھے تو بہت نادم تھے کہ عذاب کے آثار ظاہر تھے اور عذاب کے ظاہر ہوجانے کے بعد ندامت کس کام کی چناچہ ان پر عذاب نازل ہوگیا اور تباہ و برباد ہوگئے یہ سب عبرت آموز اتاریخ ہے اس کے باوجود اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے حالانکہ اللہ قادر ہے انہیں بھی عذاب میں مبتلا کرسکتا ہے مگر یہ تیرے رب کی رحمت ہے کہ مہلت دے رکھی ہے۔
Top