Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - An-Nisaa : 135
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَ لَوْ عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ١ۚ اِنْ یَّكُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰهُ اَوْلٰى بِهِمَا١۫ فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوٰۤى اَنْ تَعْدِلُوْا١ۚ وَ اِنْ تَلْوٗۤا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے)
كُوْنُوْا
: ہوجاؤ
قَوّٰمِيْنَ
: قائم رہنے والے
بِالْقِسْطِ
: انصاف پر
شُهَدَآءَ لِلّٰهِ
: گواہی دینے والے اللہ کیلئے
وَلَوْ
: اگرچہ
عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ
: خود تمہارے اوپر (خلاف)
اَوِ
: یا
الْوَالِدَيْنِ
: ماں باپ
وَ
: اور
الْاَقْرَبِيْنَ
: قرابت دار
اِنْ يَّكُنْ
: اگر (چاہے) ہو
غَنِيًّا
: کوئی مالدار
اَوْ فَقِيْرًا
: یا محتاج
فَاللّٰهُ
: پس اللہ
اَوْلٰى
: خیر خواہ
بِهِمَا
: ان کا
فَلَا
: سو۔ نہ
تَتَّبِعُوا
: پیروی کرو
الْهَوٰٓى
: خواہش
اَنْ تَعْدِلُوْا
: کہ انصاف کرو
وَاِنْ تَلْوٗٓا
: اور اگر تم زبان دباؤ گے
اَوْ تُعْرِضُوْا
: یا پہلو تہی کروگے
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِمَا
: جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
خَبِيْرًا
: باخبر
اے ایمان والو ! انصاف کے ساتھ قائم رہو اللہ کے لئے گواہی دینے والے خواہ اپنی ذات پر ہی ہو یا والدین اور رشتہ داروں کے (مقابل) ۔ اگر کوئی امیر ہے یا غریب تو اللہ کو ان سے زیادہ تعلق ہے سو خواہش نفس کی پیروی نہ کرو کہ حق سے ہٹ جاؤ اور اگر تم غلط بیانی کرو یا پہلو تہی کرو تو بلا شبہ اللہ تمہارے سب اعمال کی خبر رکھتے ہیں
رکوع نمبر 20 آیات 135 تا 141: اسرار و معارف یا ایہا الذین آمنوا۔ ۔۔۔ سبیلا۔۔ قیام امن کی تدبیر اور شہادت کی اہمیت : جب بات حقوق کی ہے تو ذاتی طور پر ہو یا خانگی طور پر برادری اور قبیلے کی سطح پر ہو یا قوم و ملک کی سطح پر حقدار تک اس کے حقوق پہنچانے کے لیے امن شرط ہے بدا منی میں یہ سب کام ممکن ہی نہیں اور قیام امن کے لیے انصاف ضروری ٹھہرا۔ اگر انصاف نہیں ہوگا تو مظلوم بھی اپنا غبار کسی نہ کسی راستے نکالیں گے جو یقینا درست راستہ نہ ہوگا جس کے نتیجے میں بدامنی بھی ہوگی اور حقوق بھی مارے جائیں گے اب انصاف کی بنیاد شہادت پر ہے کہ گواہ حق اور کھری بات بیان کردے۔ اور یہ قیام امن اور حقوق کی حفاظت اسلام کا اصل مقصد ہے کہ اللہ کی زمین پہ جو اس قدر خوبصورت آرام دہ اور خدمت گذار بنائی گئی ہے فتنہ و فساد بپا کرکے اللہ کے بندوں کا سکون نہ چھینا جائے بلکہ انسانی حقوق تو اللہ اور اسلام نے کافر سے بھی نہیں چھینے حتے کہ فقہی احکام میں بھی مطلق انسان کا بچا ہوا پانی وغیرہ جو اس نے پی کر بچایا ہو پاک ہے ۔ خواہوہ کافر بھی ہو۔ انسان تو ہے اور قیام امن کی کوشش ہر مسلمان پر فرض ہے جہاں تک اس کا اختیار ہو زبان سے روکے یا ہاتھ سے روک سکے تو روکے یا کم از کم بری مجالس سے علیحدہ ہوجائے لیکن سب سے موثر کوشش وہ شہادت اور گواہی ہے جو ہم کسی امر پہ دیتے ہیں عدالت میں دیں مفتی کے روبرو دیں یا معاشرے میں عوام کے روبرو۔ آئندہ کے فیصلے بہت حد تک اس پہ منحصر ہوتے ہیں۔ اور یہی انصاف کو بنیاد فراہم کرتی ہے۔ بلکہ بعض اوقات عدالت مجبور ہوجاتی ہے کہ شہادتوں کے مطابق جو فیصلہ اسے کرنا پڑتا ہے وہ خود جج کی اپنی مرضی کے مطابق نہیں ہوتا اب اگر شہادت ہی درست نہ ہوگی تو انصاف کی بنیاد گئی انصاف نہیں ہوگا تو حقدار کو اس کا حق نہیں پہنچے گا اور نتیجہ فتنہ و فساد کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا یعنی پورے نظام کو ہلا کر رکھ دے گی سو فرمایا انصاف پر گواہی دو اور اللہ کے لیے دو یعنی صرف اس لیے نہیں کہ تم معاشرے میں اپنا بھرم رکھنے کو سچ بول رہے ہو یا کسی اور غرض سے بلکہ اللہ کے لیے سچ بولو ، اس لیے سچ بولو کہ کل تمہیں ایک عدالت میں پیش ہونا ہے جو خود بھی اس واقعہ کی گواہ ہے تم بھی گواہ ہو ، دیکھو کیا کہہ رہے ہو ؟ یعنی قیام امن کے لیے ایمان شرط ہے ورنہ ایمان کے بغیر جو کوشش کی جاتی ہے سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ ذاتی مفاد سے بالاتر نہیں ہوسکتی ، آدمی کوئی کام بغیر کسی نفع یا لالچ کے کر نہیں سکتا اللہ کے ساتھ ایمان ہے تو اس کی خوشنودی کا لالچ کافی ہے یہی امید سب کام کروا سکتی ہے لیکن اگر ایسا نہیں تو پھر کوئی غرض تو ہونی چاہئے اور ظاہر ہے وہ ذاتی مفاد یا شہرت و اقتدار کے علاوہ کیا ہوسکتا ہے پھر ہر آدمی میں وہ خلوص کہاں سے آئے گا کہ پس دیوار یا زیر زمین بھی قانون کا احترام کرے آج کا مغربی معاشرہ اس بات پہ گواہ ہے کہ وہ اندرون ملک قیامت امن اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے مگر کبھی امن قائم نہیں کرسکتے اس لیے کہ قانون انسان کی آنکھ سے دیکھتا ہے نافذ کرنے والے ادارے کے کان سے سنتا ہے اب وہ زیر زمین یا پس دیوار تو دیکھ نہیں سکتا اس لیے وہاں سب کچھ بلکہ بہت کچھ ہوتا ہے اور قانون کچھ نہیں بگاڑ سکتا امریکہ جیسے ملک کے نیویار شہر میں صرف قتل کی اوسط دو قتل فی منٹ ہے آپ گاڑی سے ذرا غافل ہوئے اور لوگ لے اڑے چند ڈالروں کے لیے آدمی کو گولی کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے باوجود اس کے کہ امریکہ میں قانون کو منوانے کی اور قانون نافذ کرنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے تو وجہ کیا ہے۔ یہی کہ ظاہری کوشش تو ہے اللہ کے ساتھ ایمان نہیں ا سلیے نہ تو ظاہر کوششوں میں خلوص ہوتا ہے نہ دلوں میں خوف خدا ۔ یہ صرف ایمان کا نور ہے اور اللہ کی ذات کا یقین ہے جو پس دیوار بھی ساتھ ہے زیر زمین بھی ساتھ ہے حکومت کا کارندہ رعیت کا آدمی دیکھے نہ دیکھے اللہ تو دیکھ رہا ہے سو اے ایمان والو ! تم سچی اور صاف شہادت دو اور اللہ کے لیے دو اور اس حد تک سچ بولو کہ خواہ وہ شہادت خود تمہارے اپنے خلاف جاتی ہو۔ اپنا ذاتی نقصان ہوتا ہو یا ماں باپ کو نقصان پہنچتا ہو ، یا رشتہ داروں کے خلاف بات بن رہی ہو ایسی کسی بات کو درمیان نہ آنے دو کہ جو نقصان بھی ہوگا اللہ کی ناراضگی سے بہرحال کم ہوگا اور قیام امن اور معاشرے میں حقوق کی حفاظت کا فریضہ اس سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے دیکھو کسی کو امیر سمجھ کر اس سے دب مت جانا یا غریب سمجھ کر اس کے خلاف زیادتی ہرگز نہ کرنا کہ تمہارا تعلق ان لوگوں سے اتنا قریبی نہیں ہے جتنا خود اللہ کا ہے وہ بھی اس کی مخلوق ہیں جب اللہ سچ بولنے اور انصاف قائم کرنے کا حکم دے رہا ہے تو اپنے کسی جرم کی وجہ سے کوئی بھی اس کی زد میں آتا ہو اس سے اور لوگوں سے امیدیں وابستہ نہ کرو کہ وہ بھی اسی اللہ کے محتاج ہیں ، جس کی اطاعت کا تمہیں حکم دیا جا رہا ہے کبھی خواہشات نفس میں پھنس کر انصاف کا خون متہونے دو کہ لالچ یا رعب میں آکر ٹیڑھی میڑھی اور الجھی ہوئی بات کرو یا جاننے کے باوجود شہادت دینے سے اعراض کرو یعنی دامن بچانے کی کوشش کرو۔ ایسا کبھی نہ کرنا کہ ایسا کرنے سے ان بنیادی حقائق کا خون ہوگا جو اسلام کے مقاصد میں داخل ہیں یعنی عدل و انصاف کا قیام جس کے لیے اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اور اپنے اپنے دائرہ اختیار میں ہر مسلمان جوابدہ ہے ہاں جہاں بات کسی کو سزا دینے یا قانون کو نافذ کرنے کی آتی ہے تو یہ ذمہ داری حکومت کی ہے ہر آدمی قانون کو ہاتھ میں نہیں لے سکتا مگر یہ بات یاد رکھو ! کہ اللہ کریم تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہیں اور کوئی بات ان کی ذات سے اوجھل اور پنہاں نہیں ہے۔ ارشاد ہوتا ہے : اے ایمان والو ! ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر اور وہ ایسے کہ جو کتاب اللہ نے اپنے رسول ﷺ پر نازل فرمائی ہے اسے مان کر دنیا کو دکھا دو یعنی اسے اپنے اعمال کی بنیاد بناؤ۔ نفع کیا ہوتا ہے اور نقصان کسے کہتے ہیں ؟ اچھا کون ہے اور کون اچھا نہیں ہے ؟ کون بڑا ہے کون چھوٹا ہے ؟ ان باتوں کو بھول جاؤ ! صرف اور صرف ایک بات یاد رکھو کہ اللہ نے اس کتاب میں جو اپنے رسول ﷺ پہ نازل فرمائی ہے کیا حکم دیا ہے اور وہ مان کر یعنی اس پر عمل کرکے ثابت کرو کہ ہم ماننے والے ہیں اور ان کتابوں پہ بھی ایمان رکھو جو پہلے اللہ کریم کی طرف سے نازل ہوچکی ہیں اور یہ دیکھ لو کہ جسے نہ اللہ پر ایمان نصیب ہوا نہ فرشتوں کا اقرار کیا نہ اللہ کی کتابوں کو مانا نہ اللہ کے رسولوں کی تصدیق کرنا نصیب ہوئی اور نہ ہی آخرت کو مان سکا وہ راہ حق سے کس قدر دور چلا گیا واقعی وہ بہت ہی دور بھٹک گیا اتنا دور کہ شاید واپس بھی آسکے کہ جو لوگ اقرار کرتے ہیں پھر انکار کردیتے ہیں پھر ایمان لائے پھر مرتد ہوئے۔ اور کفر و گمراہی میں بڑھتے ہی چلے گئے کہ عموماً منافقین یہود و نصاری میں سے تھے فرمایا پہلے انبیاء پر ایمان لایا پھر اسلام کے نام پر کفر اختیار کیا اب پھر وہی کرتوت دہرائے جس کے نتیجے میں وہ کفر کی دلدل میں دھنستے چلے گئے ایسے لوگوں کو اللہ کریم بخشش اور ہدایت دونوں سے محروم فرما دیتے ہیں یعنی اس قدر برائی کرتے ہیں کہ دلوں میں توبہ کی توفیق ہی نہیں رہتی اور خاتمہ کفر پہ ہوتا ہے ورنہ تو بڑے سے بڑا کافر بھی اگر خلوص سے توبہ کرلے تو اللہ کی مغفرت کے سامنے اس کے کفر یا گناہ کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ آپ ان منافقین کو بھی خوشخبری دے دیجئے کہ ان کے لیے دردناک عذاب ہے اور منافقت ایسا درخت ہے جس کا پھل ہی اذیت اور تکلیف دینے والا ہے۔ اس عالم میں بھی اور آخرت میں بھی یہی لوگ جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں سے دوستی کرتے ہیں ان سے تعلقات بڑھاتے ہیں پہلے لکھا جا چکا ہے کہ تعلقات کے لیے حدود ہیں کہ کس کے ساتھ کہاں تک تعلق جائز اور درس ہے اب کافر سے ایسا تعلق جس سے اسلام پر یا مسلمانوں پر حرف آتا ہو ہرگز جائز نہیں اور یہ بھی جائز نہیں کہ ان جیسی شکل بنائی جائے اور لباس پہنا جائے صرف اس لئے کہ اس لباس سے تو عزت ہوگی یعنی کوئی بھی حرکت جو مومنین کو چھوڑ کر یا مومن اور اسلام پر کافر کو ترجیح دینے کا باعث بن رہی ہو اور کوئی اس غرض سے اختیار کرے کہ ایسا کرنے سے میں معزز ہوجاؤ گا تو یہ بھی محض وہم ہے ورنہ ہر طرح کی عزت صرف اللہ کے پاس ہے کہ عزت کا مالک وہی ہے اگر آخرت کی اور ابدی عزت کی بات کرو تو اللہ نے ارشاد فرما دیا کہ یہ اللہ کے لیے ہے اللہ کے رسول ﷺ کے لئے ہے اور اللہ کے مومن بندوں کے لیے ہے اب دنیا کی بات کرو تو دنیا در اصل آخرت ہی کا سایہ ہے جن کے لیے آخرت میں عزت مقدر ہوتی ہے انہیں دنیا میں بھی لوگوں کے دلوں پر حکومت نصیب ہوتی ہے اور لوگ خلوص دل سے ان کی عزت کرتے ہیں اور ان کے علاوہ جو لوگ ہوتے ہیں انہیں عزت نصیب ہی نہیں ہوتی ہاں ان کے ساتھ لوگ عزت کی اداکری کرتے ہیں یعنی بظاہر بڑی عزت کرتے ہیں مگر دل سے کبھی اچھا نہیں جانتے یہ سب اللہ کی طرف سے ہے اور تمہارے پاس تو اللہ کی کتاب نازل ہوچکی تم سا خوش نصیب کون ہوگا ہر ہر بات میں تمہاری راہنمائی فرماتی ہے اس بارہ میں بھی ارشاد موجود ہے کہ جو لوگ حکام الہی کا انکار یا ان کے خلاف بات کر رہے ہوں یا ان کا مذاق اڑا رہے ہوں تو ان کے پاس مت بیٹھا کرو ، مت جاؤ ہاں اگر کوئی مجبوری ہے اور ضرور جانا ہے تو اس وقت جاؤ جب وہ کوئی دوسرا کام کر رہا ہو مثلاً جیسے کسی حاکم کے پاس کام کے سلسلہ میں بیٹھ کر وہ شراب پی رہا ہے یا جوا کھیل رہا ہے یا اسلام کے خلاف باتیں کر رہا ہے اور آپ اس لئے برداشت کریں اور پاس جا کر بیٹھیں کہ یہ میرا کام کردے گا تو یہ نہ صرف بیٹھنا حرام ہے بلکہ آپ بھی اسی کی مثل ہیں یعنی منافق تو وہ ہے ہی اور اگر کلمات کفریہ بک دے تو کافر ہونے میں بھی شبہ نہ ہوگا مگر کام کے لالچ میں پاس بیٹھنے والا بھی انہیں لوگوں میں شمار ہوگا ہاں دوسرے وقت عدالت میں یا دفتر میں کام کے سلسلہ میں جانا ہو تو وہاں وہ بھی تو دوسرا کام کر رہا ہوگا۔ جا کر کام کرلو ! ورنہ کفر پہ راضی ہونا بھی کفر ہے اور ایسی بری مجالس کو مٹانا اور ان کی رونق کم کرنا ہر مسلمان کا فریضہ ہے چلو ! جو شخص کچھ بھی نہیں کرسکتا وہ اگر شامل نہ ہو تو ایک آدمی تو کم ہوگا نیز علماء نے یہاں سے اخذ کیا ہے کہ ایسے لوگ جو منشاء نبوی کے خلاف اور سلف صالحین کے خلاف کتاب اللہ کا معنی کرتے ہیں ان کے پاس بیٹھنا اور ان کی بات سننا بھی حرام ہے کہ یہ بھی تحریف معنوی ہے۔ پھری ایس بری مجالس سے تو تنہائی بدرجہا بہتر ہے ہاں دل سے راضی نہیں مگر برداشت کرتا ہے تو کافر نہ ہوگا مگر سخت گناہگار ہوگا اور اگر کسی دنیوی مجبوری ، ملازمت وغیرہ کی وجہ سے مجبور ہے تو اس پر گناہ نہ ہوگا جیسے فوجی ملازم وغیرہ اور ایسے مجمعوں یا اجتماعات میں تبلیغ کے لیے جانا اور دلائل سے ، کردار سے ، اسلام کی فضیلت ثابت کرنا یا ان تک پہنچانا جہاد ہے اور افضل ترین عبادت ہے ورنہ پاس بیٹھنے والا بھی ویسا ہی شمار ہوگا جیسے وہ خود۔ اللہ کریم ان کفار و منافقین کو جو ہمیشہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی فکر میں رہتے ہیں اور موقع تاڑتے رہتے ہیں جب فتح ہوتی ہے تو کہتے ہیں ہم آپ کے ساتھ نہ تھے ہم نے مشورہ نہ دیا تھا اور جنگ میں تو وقت بدلتا رہتا ہے کبھی بظاہر کفار کا پلڑا بھاری نظر آئے تو کہتے ہیں۔ کیا تمہارے بچانے میں ہم نے بہت بڑا کردار ادا نہیں کیا اور مسلمانوں کو سمجھ ہی نہیں آنے دی اور تم لوگ صاف بچ گئے ، خود انہیں بھی تب پتہ چلے گا جب ان کا حشر ہی کافروں کے ساتھ ہوگا بلکہ ان کے ساتھ دوزخ میں ڈالے جائیں گے تب جانیں گے کہ یہ دھوکا مسلمانوں کو نہیں زندگی بھر اپنے آپ کو دیتے رہے اور قیامت کے دن تو یہ فیصلے ہو کر رہیں گے اور یہ بھی اللہ کا وعدہ ہے کہ منافق بھی زور لگالے اور کفار بھی کبھی کفر کو اسلام پہ اور کافروں کو مسلمانوں پر غلبہ نہ دے گا اب اگر خود مسلمان ہی شرط اسلام پہ پورا نہ اترے تو اس میں قصور کسی دوسرے کا نہیں بلکہ مسلمانوں کی بقاء علی الایمان آج بھی اسی میں ہے کہ سب کے سب جہاں ہیں وہاں اپنی سمت درست کرلیں خلوص کے ساتھ توبہ کرکے نبی رحمت ﷺ کی غلامی اختیار کرلیں۔ یا اللہ ! ایسا ہی ہو !
Top