Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 135
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَ لَوْ عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ١ۚ اِنْ یَّكُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰهُ اَوْلٰى بِهِمَا١۫ فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوٰۤى اَنْ تَعْدِلُوْا١ۚ وَ اِنْ تَلْوٗۤا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) كُوْنُوْا : ہوجاؤ قَوّٰمِيْنَ : قائم رہنے والے بِالْقِسْطِ : انصاف پر شُهَدَآءَ لِلّٰهِ : گواہی دینے والے اللہ کیلئے وَلَوْ : اگرچہ عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ : خود تمہارے اوپر (خلاف) اَوِ : یا الْوَالِدَيْنِ : ماں باپ وَ : اور الْاَقْرَبِيْنَ : قرابت دار اِنْ يَّكُنْ : اگر (چاہے) ہو غَنِيًّا : کوئی مالدار اَوْ فَقِيْرًا : یا محتاج فَاللّٰهُ : پس اللہ اَوْلٰى : خیر خواہ بِهِمَا : ان کا فَلَا : سو۔ نہ تَتَّبِعُوا : پیروی کرو الْهَوٰٓى : خواہش اَنْ تَعْدِلُوْا : کہ انصاف کرو وَاِنْ تَلْوٗٓا : اور اگر تم زبان دباؤ گے اَوْ تُعْرِضُوْا : یا پہلو تہی کروگے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے بِمَا : جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو خَبِيْرًا : باخبر
اے ایمان والو قائم رہو انصاف پر گواہی دو اللہ کی طرف کی اگرچہ نقصان ہو تمہارا یا ماں باپ کا یا قرابت والوں کا5 اگر کوئی مالدار ہے یا محتاج ہے تو اللہ ان کا خیر خواہ تم سے زیادہ ہے سو تم پیروی نہ کرو دل کی خواہش کی انصاف کرنے میں6  اور اگر تم زبان ملو گے یا بچا جاؤ گے تو اللہ تمہارے سب کاموں سے واقف ہے7
5  یعنی گواہی سچی اور اللہ کے حکم کے موافق دینی چاہیے اگرچہ اس میں تمہارا یا تمہارے کسی عزیز قریب کا نقصان ہوتا ہو جو حق ہو اس کو صاف ظاہر کردینا چاہیے دنیاوی نفع کے لئے آخرت کا نقصان نہ لو۔ 6  یعنی سچی گواہی دینے میں اپنی کسی نفسانی خواہش کی پیروی نہ کرو کہ مالدار کی رعایت کر کے یا محتاج پر ترس کھا کر سچ کو چھوڑ بیٹھو جو حق ہو سو کہو۔ اللہ تعالیٰ تم سے زیادہ ان کا خیر خواہ اور ان کے مصالح سے واقف ہے اور اس کے یہاں کس چیز کی کمی ہے۔ 7 زبان ملنا یہ کہ سچی بات تو کہی مگر زبان داب کر اور پیچ سے کہ سننے والے کو شبہ پڑجائے یعنی صاف صاف سچ نہ بولا اور بچا جانا یہ کہ پوری بات نہ کہی بلکہ کچھ بات کام کی رکھ لی۔ سو ان دونوں صورتوں میں گو جھوٹ تو نہیں بولا مگر بوجہ عدم اظہار حق گنہگار ہوگا۔ گواہی سچی اور صاف اور پوری دینی چاہئے۔
Top