Tafseer-e-Baghwi - Hud : 120
وَ كُلًّا نَّقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهٖ فُؤَادَكَ١ۚ وَ جَآءَكَ فِیْ هٰذِهِ الْحَقُّ وَ مَوْعِظَةٌ وَّ ذِكْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
وَكُلًّا : اور ہر بات نَّقُصُّ : ہم بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ : خبریں (احوال) الرُّسُلِ : رسول (جمع) مَا نُثَبِّتُ : کہ ہم ثابت کریں (تسلی دیں) بِهٖ : اس سے فُؤَادَكَ : تیرا دل وَجَآءَكَ : اور تیرے پاس آیا فِيْ : میں هٰذِهِ : اس الْحَقُّ : حق وَمَوْعِظَةٌ : اور نصیحت وَّذِكْرٰي : اور یاد دہانی لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
(اے محمد) پیغمبروں کے وہ سب حالات جو ہم تم سے بیان کرتے ہیں ان سے ہم تمہارے دل کو قائم رکھتے ہیں۔ اور ان (قصص) میں تمہارے پاس حق پہنچ گیا اور (یہ) مومنوں کے لئے نصیت اور عبرت ہے۔
تفسیر : 120۔” وکلا نقص علیک من انباء الرسل ما نثبت بہ فوادک “ معنی یہ ہے کہ جن چیزوں کی رسولوں کی خبروں اور ان کی امتوں کے تذکروں کی آپ کو ضرورت تھی تا کہ ہم آپ کے یقین کو زیادہ کریں اور آپ (علیہ السلام) کے دل کو مضبوط کریں کیونکہ نبی کریم ﷺ جب ان کو سنتے تھے تو اس میں آپ (علیہ السلام) کے دل کو صبر پر تقویت ملتی اپنی قوم کی تکلیف پر ۔ ” وجاء ک فی ھذہ الحق ‘ ‘ حسن اور قتادہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ اس دنیا میں اور ان کے علاوہ حضرات فرماتے ہیں کہ اس سورت میں اور یہ اکثر مفسرین رحمہم اللہ کا قول ہے اس سورت کو خاص کیا ہے اعزاز کے لیے اگرچہ تمام سورتوں میں جو آیا ہے وہ حق ہے ۔ ” وموعظۃ وذکری للمومنین “۔
Top