Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 105
اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَفْتَرِي : بہتان باندھتا ہے الْكَذِبَ : جھوٹ الَّذِيْنَ : وہ لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : جو ایمان نہیں لاتے بِاٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں پر وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ هُمُ : وہ الْكٰذِبُوْنَ : جھوٹے
جھوٹ افترا تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے۔ اور وہی جھوٹے ہیں۔
” انما یفتری الکذب الذین لا یؤمنون بآیات اللہ واولئک ھم الکذبون “ یہ سب لوگ جھوٹے ہیں نہ کہ محمد ﷺ اور انکے صحابہ ؓ ۔ سوال یہ ہوتا ہے کہ جب پہلے یہ کہہ دیا ” انما یفتری الکذب الذین لا یؤمنون “ پھر آگے ۔ ” اولٰئک ھم الکذبون “ کا معنی کیا ہے ؟ جواب یہ کہ ” انما یفتری الکذب الذین لا یؤمنون “ ان کے فعل کی خبر دینا ہے اور ” وھم الکاذبون “ ان کی صفت ہے ۔ جیسے کوئی شخص دوسرے کو کہے کہ تونے جھوٹ بولا اور تو جھوٹا ہے ۔ ” ای کذبت فی ھذالقول “ کہ تم اپنی بات میں جھوٹ ہو ۔ حضرت عبد اللہ بن جراد سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! (ﷺ ) کیا مؤمن زنا کرسکتا ہے ؟ فرمایا کبھی ایساہو سکتا ہے میں نے عرض کیا کیا مؤمن چوری کرسکتا ہے ؟ فرمایا کیا ایسا ہوسکتا ہے ؟ میں نے عرض کیا کیا مؤمن جھوٹ بول سکتا ہے ؟ فرمایا نہیں ، اللہ نے فرمادیا ہے ۔ ” انما یفتری الکذب الذین لا یؤمنون بآیات اللہ “
Top