Tafseer-e-Baghwi - Maryam : 31
وَّ جَعَلَنِیْ مُبٰرَكًا اَیْنَ مَا كُنْتُ١۪ وَ اَوْصٰنِیْ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَیًّا٢۪ۖ
وَّجَعَلَنِيْ : اور مجھے بنایا ہے مُبٰرَكًا : بابرکت اَيْنَ مَا : جہاں کہیں كُنْتُ : میں ہوں ‎وَاَوْصٰىنِيْ : مجھے حکم دیا ہے اس نے بِالصَّلٰوةِ : نماز کا وَالزَّكٰوةِ : اور زکوۃ کا مَا دُمْتُ : جب تک میں رہوں حَيًّا : زندہ
اور میں جہاں ہوں (اور جس حال میں ہوں) مجھے صاحب برکت کیا ہے اور جب تک زندہ ہوں مجھ کو نماز اور زکوٰۃ کا ارشاد فرمایا ہے
تفسیر۔ 31۔ وجعلنی مبارکا اینما کنت، جس طرح آپ متوجہ ہوں گے اس جانب کو ہم آپ کے لیے نافع بنادیں گے۔ مجاہد کا قول ہے کہ اس سے معلم خیرہونا مراد ہے۔ عطاء نے کہا اللہ کی توحید و عبادت کی طرف بلانے والا، بعض نے کہا مجھے اللہ نے ان لوگوں کے لیے جو میری پیروی کریں مبارک بنایا ہے۔ واوصانی بالصلاۃ والزکاۃ ، مجھے ان دونوں کا حکم دیا گیا۔ سوال : حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس مال نہیں تھا پھر زکوۃ کا حکم کیسے دے دیا ؟ جواب نمبر 1۔ بعض حضرات نے کہا اگر آپ مال دار ہوتے تو پھر زکوۃ ہوگی۔ 2۔ آپ کو زکوۃ کا حکم دیا گیا مطلب یہ ہے کہ آپ اس کا حکم آگے جاری کریں۔ جو صاحب استطاعت ہوں وہ اپنی زکوۃ نکالیں۔ 3۔ بعضنے کہا زکوۃ سے مراد اس جگہ مالی زکوۃ نہیں بلکہ بکثرت بھلائی کرنا مراد ہے۔ ، مادمت حیا،۔
Top