Mufradat-ul-Quran - Al-Ahzaab : 46
ذٰلِكَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ١ۚ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِیْ فِیْهِ یَمْتَرُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ عِيْسَى : عیسیٰ ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم قَوْلَ : بات الْحَقِّ : سچی الَّذِيْ فِيْهِ : وہ جس میں يَمْتَرُوْنَ : وہ شک کرتے ہیں
یہ مریم کے بیٹے عیسیٰ ٰ ہیں (اور یہ) سچ بات ہے جس میں لوگ شک کرتے ہیں
34۔ ذالک عیسیٰ ابن مریم، ، زجاج کا قول ہے کہ حضرت عیسیٰ نے کہا، انی عبداللہ ، عیسیٰ بن مریم۔۔۔۔ قول الحق، ، ابن عامر عاصم، یعقوب نے لام کے نصب کے ساتھ پڑھا ہے۔ نصب مصدر کی وجہ سے ہے۔ بعض نے کہا کہ اس نے حق کہا، الذی فیہ یمترون، اس کا معنی ہے اس میں وہ اختلاف کرتے ہیں، کہنے والے نے کہا نعوذ بااللہ وہ اللہ کا بیٹا ہے اور بعض کہنے والوں نے کہا وہ نعوذ بااللہ اللہ ہے اور بعض نے نعوذ بااللہ کہا کہ وہ ایک جادوگر ہے اور دوسرے قراء نے لام کے رفع کے ساتھ پڑھا ہے۔ یعنی وہی حق ہے ۔ قول کی اضافت حق کی طرف کردی۔ جیسے کہاجاتا ہے ، حق الیقین، ووعد الصدق، ، اور بعض نے کہایہ حضرت عیسیٰ کی صفت ہے یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کا کلمہ برحق ہیں۔ وہ جس میں لوگ شک کرتے ہیں اور اس میں وہ اختلاف کرتے ہیں اور وہ اس کو ناحق سمجھتے تھے پھر اپنے سے ولد کی نفی کرتے ہیں ، پھر فرماتے ہیں۔
Top