Tafseer-e-Baghwi - Maryam : 75
قُلْ مَنْ كَانَ فِی الضَّلٰلَةِ فَلْیَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا١ۚ۬ حَتّٰۤى اِذَا رَاَوْا مَا یُوْعَدُوْنَ اِمَّا الْعَذَابَ وَ اِمَّا السَّاعَةَ١ؕ فَسَیَعْلَمُوْنَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضْعَفُ جُنْدًا
قُلْ : کہہ دیجئے مَنْ كَانَ : جو ہے فِي الضَّلٰلَةِ : گمراہی میں فَلْيَمْدُدْ : تو ڈھیل دے رہا ہے لَهُ : اس کو الرَّحْمٰنُ : اللہ مَدًّا : خوب ڈھیل حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب رَاَوْا : وہ دیکھیں گے مَا يُوْعَدُوْنَ : جس کا وعدہ کیا جاتا ہے اِمَّا : خواہ الْعَذَابَ : عذاب وَاِمَّا : اور خواہ السَّاعَةَ : قیامت فَسَيَعْلَمُوْنَ : پس اب وہ جان لیں گے مَنْ : کون هُوَ : وہ شَرٌّ مَّكَانًا : بدتر مقام وَّاَضْعَفُ : اور کمزور تر جُنْدًا : لشکر
کہہ دو کہ جو شخص گمراہی میں پڑا ہوا ہے خدا اس کو آہستہ آہستہ مہلت دیے جاتا ہے یہاں تک کہ جب اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے خواہ عذاب اور خواہ قیامت تو (اس وقت) جان لیں گے کہ مکان کس کا برا ہے اور لشکر کس کا کمزور ہے
75۔ قل من کان فی الضلالۃ فلیمددلہ الرحمن مدا، ، یہ امر بمعنی خبر کے ہے مطلب یہ ہے کہ جو شخص گمراہی میں اندھا ہوا ہوتا ہے ، اللہ اس کو اورڈھیل دیتا ہے اور گمراہی کے اندر اس کو بڑھاتا ہے اور مہلت دیتا رہتا ہے۔ حتی اذا روامایوعدون اما العذاب، ، ان کو قید کرنا اور دنیا میں قتل کرنا ہے۔ واماالساعۃ ، ، اس سے قیامت مراد ہے وہ دوزخ میں داخل ہوں گے۔ فسیعلمون ، ، اس وقت وہ جان لیں گے ، من ھو شرمکانا، ، وہ جگہ ، واضعف جندا، ، ان کے مددگار کم ہوں گے اور مومنین امن میں ہوں گے کیونکہ کفار تو دوزخ میں اور مومنین جنت میں ہوں گے ۔ یہ ان پر رد ہے۔ ، ای الفریقین خیرمقاما واحسن ندیا، ،۔
Top