Bayan-ul-Quran - Az-Zumar : 41
قُلْ مَنْ كَانَ فِی الضَّلٰلَةِ فَلْیَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا١ۚ۬ حَتّٰۤى اِذَا رَاَوْا مَا یُوْعَدُوْنَ اِمَّا الْعَذَابَ وَ اِمَّا السَّاعَةَ١ؕ فَسَیَعْلَمُوْنَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضْعَفُ جُنْدًا
قُلْ : کہہ دیجئے مَنْ كَانَ : جو ہے فِي الضَّلٰلَةِ : گمراہی میں فَلْيَمْدُدْ : تو ڈھیل دے رہا ہے لَهُ : اس کو الرَّحْمٰنُ : اللہ مَدًّا : خوب ڈھیل حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب رَاَوْا : وہ دیکھیں گے مَا يُوْعَدُوْنَ : جس کا وعدہ کیا جاتا ہے اِمَّا : خواہ الْعَذَابَ : عذاب وَاِمَّا : اور خواہ السَّاعَةَ : قیامت فَسَيَعْلَمُوْنَ : پس اب وہ جان لیں گے مَنْ : کون هُوَ : وہ شَرٌّ مَّكَانًا : بدتر مقام وَّاَضْعَفُ : اور کمزور تر جُنْدًا : لشکر
(اے نبی ﷺ !) آپ ان کو بتا دیجیے کہ جو کوئی گمراہی میں پڑجاتا ہے تو رحمن اسے بہت زیادہ ڈھیل دے دیتا ہے یہاں تک کہ جب وہ دیکھ لیں گے جس کی انہیں وعید دی جا رہی ہے خواہ عذاب ہو یا قیامت تب انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کون ہے مقام و مرتبہ میں بد تر اور (کون ہے) لاؤ لشکر کے اعتبار سے کمزور تر
آیت 75 قُلْ مَنْ کَانَ فِی الضَّلٰلَۃِ فَلْیَمْدُدْ لَہُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا ج ” یہ اللہ تعالیٰ کا قاعدہ اور قانون ہے کہ جو شخص فہم و شعور کے باوجود گمراہی میں پڑنا پسند کرلیتا ہے تو وہ اس کی رسّی دراز کرتا ہے اور اسے دنیوی نعمتوں سے نوازتا چلا جاتا ہے۔ فَسَیَعْلَمُوْنَ مَنْ ہُوَ شَرٌّ مَّکَانًا وَّاَضْعَفُ جُنْدًا ” دُنیوی زندگی تو ایک سراب کی مانند ہے۔ یا اس کی مثال ایک سٹیج ڈرامے کی سی ہے جس میں مختلف کرداروں کے مختلف بہروپ نظر آتے ہیں۔ مگر جب آخرت میں حقیقت کھل کر سامنے آئے گی تب انہیں پتا چلے گا کہ اصل میں مقام و مرتبہ اور طاقت و قوت کے لحاظ سے کون بڑھ کر تھا ؟ محمد ﷺ یا ابو جہل ؟
Top