Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 216
كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِتَالُ وَ هُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ١ۚ وَ عَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْئًا وَّ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ عَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْئًا وَّ هُوَ شَرٌّ لَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۠ ۧ
كُتِبَ عَلَيْكُمُ
: تم پر فرض کی گئی
الْقِتَالُ
: جنگ
وَھُوَ
: اور وہ
كُرْهٌ
: ناگوار
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَعَسٰٓى
: اور ممکن ہے
اَنْ
: کہ
تَكْرَھُوْا
: تم ناپسند کرو
شَيْئًا
: ایک چیز
وَّھُوَ
: اور وہ
خَيْرٌ
: بہتر
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَعَسٰٓى
: اور ممکن ہے
اَنْ
: کہ
تُحِبُّوْا
: تم پسند کرو
شَيْئًا
: ایک چیز
وَّھُوَ
: اور وہ
شَرٌّ
: بری
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لَا تَعْلَمُوْنَ
: نہیں جانتے
(مسلمانو ! ) تم پر (خدا کے راستے میں) لڑنا فرض کردیا گیا ہے وہ تمہیں ناگوار تو ہوگا مگر عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بھلی ہو اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے لیے مضر ہو اور (ان باتوں کو) خدا ہی بہتر جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
216۔ (آیت)” کتب علیکم القتال “۔ تم پر جہاد فرض کیا گیا ، اس آیت کے حکم میں علماء کرام نے اختلاف کیا ، حضرت عطاء (رح) فرماتے ہیں جہاد نفلی ہے اور آیت سے مراد اصحاب رسول اکرم ﷺ نہ کہ کوئی اور اسی طرح امام ثوری گئے ہیں جن حضرات کا یہ مؤقف ہے ان کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے (آیت)” فضل اللہ المجاھدین فاموالھم وانفسھم علی القاعدین درجہ وکلا وعداللہ حسنی “ (اگر جہاد نفل نہ ہوتا بلکہ فرض ہوتا) اور اگر جہاد سے بیٹھ رہنے والا تارک فرض ہوتا تو جہاد کے بعد حسنی کا کوئی درجہ نہ ہوتا اور بعض حضرات نے ظاہر آیت کے مطابق مؤقف اختیار کیا اور کہا جہاد تمام مسلمانوں پر قیامت تک فرض ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص مرگیا اور اس نے نہ تو جہاد کیا اور نہ ہی جہاد کا سوچا وہ شخص منافقت کے شعبہ پر مرگیا اور ایک قوم نے کہا اور اسی پر جمہور ہیں کہ بیشک جہاد فرض کفایہ ہے جب بعض (مسلمان) جہاد کے لیے اٹھ کھڑے ہوں تو باقیوں سے یہ فریضہ ساقط ہوجائے گا ، جیسا کہ نماز جنازہ اور سلام کا جواب (کہ جب اہل مجلس میں سے بعض سلام کا جواب دے دیں تو باقیوں پر جواب دینا واجب نہ ہوگا) حضرت زہری (رح) اور اوزاعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں پر جہاد فرض کیا ہے ، اب ان کی مرضی جہاد کریں یا بیٹھ رہیں پس جو شخص جہاد کرے اس نے بہت اچھا کیا اور بیٹھ رہا پس وہ تیار شدہ (کمک) ہے اگر اس سے مدد طلب کی جائے تو اعانت کرتا ہے اور اگر اس کو جہاد کے لیے نکالا جائے تو نکل پڑتا ہے اور اگر اس کی ضرورت نہ ہو تو بیٹھا رہتا ہے ۔ (آیت)” وھو کرہ لکم “ ای شاق علیکم “ یعنی تم پر گراں ہے بعض اہل معانی نے فرمایا کہ کرہ سے مراد طبعی طور پر دور بھاگنا ہے کیونکہ اس میں مال کی مشقت اور طبیعت کی مشقت ہے اور جان کو خطرہ میں ڈالنا ہے ، یہ معنی نہیں کہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو ناگوار سمجھا ، حضرت عکرمہ ؓ فرماتے ہیں کہ (آیت)” وھو کرہ لکم “ کا مفہوم صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ” سمعنا واطعنا “ کے کہنے سے منسوخ ہوگیا ، انہوں نے پہلے اس حکم کو ناگوار سمجھا پھر اسے محبوب سمجھا اور کہا ” سمعنا واطعنا “ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت)” وعسی ان تکرھوا شیئا وھو خیرلکم “ اس لیے کہ جہاد میں دو خوبیوں میں سے ایک خوبی یقینی ہے کامیابی مال غنیمت یا پھر شہادت اور جنت (آیت)” وعسی ان تحبوا شیائ “ جہاد سے بیٹھ رہنا ، (آیت)” وھو شرلکم “ کیونکہ اس میں غنیمت بھی فوت ہوجائے گی اور ثواب بھی نہ ملے گا ، (آیت)” واللہ یعلم وانتم لا تعلمون “ (آیت)” یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ “ اس آیت کریمہ کا سبب نزول یہ ہے کہ بیشک رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن جحش ؓ کو جو آپ کے پھوپھی زاد تھے جمادی الاخری میں غزوہ بدر سے دو ماہ پہلے پورے سترہ مہینہ کے اختتام پر بھیجا ۔ جوکہ آپ ﷺ کو مدینہ منورہ آئے ہوئے گزرے تھے اور حضرت عبداللہ بن جحش ؓ کے ساتھ آٹھ آدمی مہاجرین کے بھی بھیجے ۔ 1۔ حضرت سعد بن ابی وقاص زہری ؓ ۔ 2۔ عکاشہ بن محصن اسدی ؓ ۔ 3۔ عتبہ بن غزوان سلمی ؓ ۔ 4۔ ابوحنیفہ بن عتبہ بن ربیعہ ؓ ۔ 5۔ سہیل بن بیضاء ؓ ۔ 6۔ عامر بن ربیعہ ؓ ۔ 7۔ واقد بن عبداللہ ؓ ۔ 8۔ خالد بن بکیر ؓ ۔ اور ان کے امیر عبداللہ بن جحش ؓ کو خط لکھ دیا اور فرمایا اللہ تعالیٰ کے نام پر چل اور دو دن کی مسافت چلنے سے پہلے خط نہ دیکھنا ، پس جب (دو دن کی مسافت پر) نازل ہو تو خط کھول اور ساتھیوں پر اس کو پڑھ ۔ پھر جس مقصد کے لیے میں نے تجھے حکم دیا ہے اس کے لیے چل اور اپنے ساتھ چلنے کے لیے کسی ایک ساتھی کو بھی مجبور ہرگز نہ کر ، حضرت عبداللہ بن جحش ؓ دو دن چلے پھر اترے اور حضور ﷺ کا خط کھولا پس اس میں تھا بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ اما بعد پس اللہ تعالیٰ کی برکت کے مطابق چل ، اپنے تابعداروں سمیت حتی کہ تو بطن مکہ اترے وہاں قافلہ قریش کی انتظار کیجئے شاید کہ تو ہمارے لیے اس قافلہ سے خیر لائے ۔ جب حضرت عبداللہ ؓ نے خط دیکھا تو فرمایا ” سمعا وطاعۃ “ (حکم سنا اور مانا) پھر اپنے ساتھیوں کو وہ کچھ فرمایا (جس کا حکم تھا) اور فرمایا کہ حضور ﷺ نے مجھے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ میں تم سے کسی ایک کو مجبور کروں جو تم میں شہادت کا متمنی ہو ، پس وہ چلے اور جو ناگوار سمجھے پس وہ لوٹ جائے ، پھر حضرت عبداللہ ؓ چلے اور آپ کے ساتھ آپ کے ساتھی بھی چلے اور کوئی ایک بھی پیچھے نہ رہا ، پھر جب فرع سے اوپر معدن کے علاقہ میں پہنچے حجاز کی ایک جگہ جسے نجران کہا جاتا تھا ، وہاں حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ اور حضرت عتبہ بن عزوان ؓ نے اپنا ایک اونٹ گم کیا جس پر وہ باری باری سوار ہو رہے تھے تو یہ دونوں اس اونٹ کی تلاش میں پیچھے رہ گئے اور حضرت عبداللہ ؓ باقی ساتھیوں کو لے کر چلے ، یہاں تک کہ بطن نخلہ کے مقام میں پہنچے جو کہ مکہ مکرمہ اور طائف کے درمیان واقع ہے اسی اثناء میں قریش کا قافلہ گزرا جو کشمش اور دیگر سامان لیے ہوئے تھا اور دیگر طائف کی تجارت کا سامان لیے ہوئے تھا ، اس قافلہ میں عمرو بن الحضرمی ، حکم بن کیسان جو ہشام بن مغیرہ کا غلام تھا اور عثمان بن عبداللہ بن مغیرہ اس کا بھائی نوفل بن عبداللہ مغیرہ اس کا بھائی نوفل بن عبداللہ مخزومی تھے جب انہوں نے حضور ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو دیکھا تو ان سے ڈر گئے عبداللہ بن جحش ؓ نے فرمایا یہ لوگ تم سے خوفزدہ ہوگئے ہیں ایسا کرو کہ تم اپنے کسی ساتھی کا سر مونڈ دو اور وہ ان کے سامنے آئے تو ان میں حضرت عکاشہ ؓ کا سرمونڈ دیا اور ان کے سامنے ظاہر ہوئے قافلہ قریش کے لوگوں نے کہا یہ تو عمرہ والے لوگ ہیں تم پر کوئی خوف نہیں پس وہ مطمئن ہوگئے اور یہ جمادی الاخری کا آخری دن تھا حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کا خیال تھا کہ یہ دن جمادی الاخری کا ہے حالانکہ وہ دن رجب کا تھا ، پس قوم نے باہمی مشورہ کیا کہ اگر تم ان لوگوں کو رات تک چھوڑتے ہو تو حرمت والا مہینہ داخل ہوجائے گا ، پھر یہ لوگ تم سے محفوظ ہوجائیں گے پس انہوں نے بالاتفاق فیصلہ کیا ، پس واقد بن عبداللہ سہمی ؓ نے تیر مار کر عمر بن حضرمی کو قتل کر ڈالا ، پس ابن حضرمی مشرکین کا پہلا مقتول تھا ۔ اور وہ (واقد) ہجرۃ میں پہلا قاتل تھا ، حضور ﷺ نے ابن حضرمی کے قریشی ورثاء کو دیت ادا کردی ، یہ اس لیے کہ حضور ﷺ اور قریش کے درمیان دو سال کا معاہدہ تھا یہ مجاہد وغیرہ کہتے ہیں ، معاہدہ باہمی قتال نہ کرنے کا تھا حکم اور عثمان قید ہوگئے اور یہ اسلام میں پہلے قیدی تھے اور نوفل بھاگ گیا ، مؤمنین کرام ؓ اونٹ اور دو قیدی حضور ﷺ کے پاس مدینہ منورہ ہانک کر لائے ، قریش نے کہا کہ محمد ﷺ نے حرمت والے مہینہ کی حرمت پامال کی کہ اس میں خون بہایا اور مکہ میں رہنے والے مسلمانوں کو اس سلسلہ میں عار دلائی اور کہا او صابیو (کفار مسلمان ہونے والوں کو صابی کہتے تھے) کے گروہ تم نے حرمت والے مہینے بھی حلال کر ڈالے اور ان میں قتال کیا، حضور ﷺ کو یہ صورت حال پہنچی تو آپ ﷺ نے ابن جحش ؓ کو فرمایا کہ میں نے تم کو حرمت والے مہینہ (رجب) میں قتال کا حکم تو نہ دیا تھا ، اونٹ اور قیدی رک گئے اور حضور ﷺ نے ان میں سے کچھ بھی لینے سے انکار کردیا ، یہ بات سریہ پر (جو دستہ حضرت ابن جحش ؓ کی قیادت میں گیا تھا) گراں گزری انہوں نے گمان کیا کہ وہ بیشک ہلاک ہوگئے اور سخت نادم ہوئے انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ ہم نے ابن حضرمی کو قتل کیا پھر ہم نے شام کو رجب کا چاند دیکھا ، اب ہم کو معلوم نہیں کہ ہم نے ابن حضرمی کو رجب میں قتل کیا ہے یا جمادی الاخری میں۔ اس سلسلہ میں لوگوں نے بہت کچھ قیاس آرائیاں کیں پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل کی پس حضور ﷺ نے قافلہ کے اونٹوں کا سامان لے لیا اور اس میں سے خمس نکالا ، یہ اسلام میں حاصل ہونے والا پہلا خمس تھا اور باقی مال مجاہدین کے دستہ میں تقسیم فرما دیا ، یہ اسلام میں حاصل ہونے والی پہلی غنیمت تھی اور اہل مکہ نے اپنے دونوں قیدیوں حکم اور عثمان کے فدیہ کے سلسلہ میں کہلا بھیجا ۔ جوابا حضور ﷺ نے فرمایا ہم ان دونوں قیدیوں کو اپنے پاس رکھیں گے یہاں تک کہ ہمارے ساتھی سعد اور عتبہ ؓ آجائیں ۔ اگر وہ نہ آئے تو ہم ان دونوں کے بدلہ میں ان دو کو قتل کردیں گے ، تب دونوں یعنی سعد وعتبہ ؓ آگئے تو حضور ﷺ نے ان کو فدیہ لے کر چھوڑ دیا ، بہرحال حکم بن کیسان تو اسلام لائے اور حضور ﷺ کے پاس مدینہ منورہ میں رہ گئے اور بئر معونہ میں شہید ہوئے اور عثمان بن عبداللہ مکہ مکرمہ واپس ہوئے اور وہاں حالت کفر میں فوت ہوگئے ، باقی رہے نوفل تو اس نے غزوہ خندق کے موقع پر اپنے گھوڑے کے پیٹ پر مارا تاکہ گھوڑا خندق میں داخل ہو تو نوفل گھوڑے سمیت خندق میں گرگیا ، اس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کا خاتمہ کیا ، مشرکوں نے نوفل کے مراد جثہ کو پیسوں کے عوض حضور ﷺ سے طلب کیا تو حضور اقدس ﷺ نے فرمایا اسے لے جاؤ یہ خبیث الجثہ ہے اس کے عوض دیت کا لیا گیا پیسہ بھی خبیث ہے پس یہ واقعہ اس آیت کے نزول کا سبب ہے ۔
Top