Tafseer-e-Baghwi - Al-Muminoon : 108
قَالَ اخْسَئُوْا فِیْهَا وَ لَا تُكَلِّمُوْنِ
قَالَ : فرمائے گا اخْسَئُوْا : پھٹکارے ہوئے پڑے رہو فِيْهَا : اس میں وَلَا تُكَلِّمُوْنِ : اور کلام نہ کرو مجھ سے
(خدا) فرمائے گا کہ اسی میں ذلت کے ساتھ پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو
108۔ قال اخسوا ، دور ہوجاؤ، فیھا جیسا کہ کتے کو دور کرنے کے وقت کہاجاتا ہے۔ اخسوا ، در، ولاتکلمون ، اور جو عذاب ہم نے تم پر کیے ہیں ان عذاب کو دور کرنے کی بات مت کرو، یہ عذاب تم سے کبھی کم نہیں کیا جائے گا، اس کلام کے بعد وہ ہر قسم کی امید سے ناامید ہوجائیں گے اور ہمیشہ کے لیے مایوس ہوجائیں گے۔ دوزخیوں کی پکارداروغہ جہنم کا جواب۔ حسن کا قول ہے کہ دوزخیوں سے یہ آخری کلام ہوگا، اس کے بعد وہ کلام نہ کرسکیں گے سوائے دم گھٹنے اور آہیں بھرنے کے اور کوئی بات نہ کرسکیں گے کتوں کی طرح بھونکیں گے نہ خود بات سمجھیں گے نہ اپنی بات سمجھاسکیں گے حضرت عبداللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ کہ دوزخی مالک کو پکاریں گے اور کہیں گے مالک۔ جہنم کا داروغہ چالیس سال ان کا جواب نہیں دے گا۔ پکاریں اور کہیں گے ، ربنااخرجنا منھا فان عدنا فاناظالمون۔ اللہ ان کو دنیا کی مدت سے دگنی مدت تک کوئی جواب نہیں دے گا، یوں ہی پڑا رہنے دے گا اس مدت کے بعد جواب دے گا تو فرمائے ، اخسوا فیھاولاتکلمون، اس وقت وہ بالکل مایوس ہوجائیں گے اور کوئی بات نہیں کرسکیں گے سوائے دم گھٹنے اور گرگڑ کرنے کے ایک کلمہ بھی ان کے منہ سے نکل نکلے گا ۔ قرطبی کا قول ہے کہ جب ان سے ، اخسوا فیھاولاتکلمون، کہاجائے گا توان کی ساری امیدیں کٹ جائیں گی اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے بھونکیں گے اس وقت دوزخ اوپر سے بند کردی جائے گی۔
Top