Tafseer-e-Baghwi - Al-Muminoon : 44
ثُمَّ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَا١ؕ كُلَّمَا جَآءَ اُمَّةً رَّسُوْلُهَا كَذَّبُوْهُ فَاَتْبَعْنَا بَعْضَهُمْ بَعْضًا وَّ جَعَلْنٰهُمْ اَحَادِیْثَ١ۚ فَبُعْدًا لِّقَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ
ثُمَّ : پھر اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجے رُسُلَنَا : رسول (جمع) تَتْرَا : پے در پے كُلَّمَا : جب بھی جَآءَ : آیا اُمَّةً : کسی امت میں رَّسُوْلُهَا : اس کا رسول كَذَّبُوْهُ : انہوں نے اسے جھٹلایا فَاَتْبَعْنَا : تو ہم پیچھے لائے بَعْضَهُمْ : ان میں سے ایک بَعْضًا : دوسرے وَّجَعَلْنٰهُمْ : اور انہیں بنادیا ہم نے اَحَادِيْثَ : افسانے فَبُعْدًا : سو دوری (مار) لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے لَّا يُؤْمِنُوْنَ : جو ایمان نہیں لائے
پھر ہم پے درپے پیغمبر بھیجتے رہے جب کسی امت کے پاس اس کا پیغمبر آتا تھا تو وہ اسے جھٹلاتے تھے تو ہم بھی بعض کو بعض کے پیچھے (ہلاک کرتے اور ان پر عذاب) لاتے رہے اور ان کے افسانے بناتے رہے پس جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان پر لعنت
44۔ ثم ارسلنا تری، تواتر اور متواترہ چیزوں کا پے درپے یعنی ایک کے بعد دوسرے کا اور دوسرے کے بعد تیسرے کا آنا اور بغیر کسی اجتماعیت کے تسلسل قائم ہونا اور اس وجہ سے کہ دونوں نبیوں کے درمیان ایک طویل زمانہ ہے۔ اصمعی کا قول ہے کہ ، واترت الخبر، اس وقت کہاجاتا ہے جب ایک کے پیچھے دوسری خبر دی جائے اور دونوں کے درمیان کچھ وقفہ ہو۔ قراء کا اس بارے میں اختلاف ہے ، ابوجعفر ابن کثیر ابوعمرو نے تنوین کے ساتھ پڑھا ہے اور یعقوب نے الف کے ساتھ پڑھا ہے ابوعمرو حالت وقف میں آخرالف کے ساتھ نہیں پڑھتے تھے جیسے ، رایت زیدا، میں آخر الف ہے اور باقی قراء نے اس کو بلاتنوین کے ساتھ پڑھا ہے ہمارے نزدیک اس کے آخر میں یاء کے ساتھ وقف ہے اور اسی کی طرف حمزہ اور کسائی گئے ہیں ان کا قول غضبی وسکری کی طرح ہے اور یہ اسم جمع ہے جیسے شتی، دونوں ق راتوں کی صورت میں تاء اولی واؤ سے بدل کر آئی ہے۔ تتری، اصل میں تری، تھا، متواترہ قراء کے ساتھ واؤ اور تاء تقوی اور تکلان کی طرح ہے۔ ” کلما جاء امۃ رسولھا کذبوہ فاتبعنا بعضھم بعضا، بعض کو بعض کے ذریعے سے ہلاک کردیا، یعنی جس طرح ہم نے پیغمبروں کو یکے بعد دیگرے بھیجا، اسی طرح امتوں کو بھی ایک کے بعد دوسرے کو ہلاک کردیا۔ وجعلناھم احادیث، یعنی ہم نے ا نکوکہانیاں بنادیا، ان کی داستانیں اور ہلاکت کے قصے رہ گئے جن کو لوگ بطور داستان بیان کرتے ہیں اور عبرت آموز دماغوں والے ان سے عبرت حاصل کرتے ہیں احادیث احدوثہ کی جمع ہے۔ احدوثہ وہ قصہ ہے جس کو لوگ دل بہلانے کے لیے تعجب کے ساتھ پڑھتے ہیں اور بیان کرتے ہیں۔ اخفش کا بیان ہے یہ لفظ احدوثہ اور احادیث کا استعمال شر کے موقع پر ہوتا ہے اور خیر کے موقع پر یہ نہیں کہا جاسکتا ک ہہم نے ان کو احادیث بنادیا بلکہ یوں کہاجاتا ہے کہ فلاں شخص حدیث (ایک افسانہ یاواقعہ) ہوگیا، فبعدالقوم لایومنون، ،۔
Top