Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Furqaan : 1
اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُۙ
اَلْهٰىكُمُ
: تمہیں غفلت میں رکھا
التَّكَاثُرُ
: کثرت کی خواہش
(لوگو) تم کو (مال کی) بہت سی طلب نے غافل کر دیا
مال و دولت اور اعمال : ارشاد ہوتا ہے کہ دنیا کی محبت اس کے پالینے کی کوشش نے تمہیں آخرت کی طلب اور نیک کاموں سے بےپرواہ کردیا تم اسی دنیا کی ادھیڑ بن میں رہے کہ اچانک موت آگئی اور تم قبروں میں پہنچ گئے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اطاعت پروردگار سے تم نے دنیا کی جستجو میں پھنس کر بےرغبتی کرلی اور مرتے دم تک غفلت برتی (ابن ابی حاتم) حسن بصری فرماتے ہیں مال اور اولاد کی زیادتی کی ہوس میں موت کا خیال پرے پھینک دیا صحیح بخاری کتاب الرقاق میں ہے کہ حضرت ابی بن کعب ؓ فرماتے ہیں ہم لو کان لابن ادم واد من ذھب یعنی اگر ابن آدم کے پاس ایک جنگل بھر کر سونا ہو اسے قرآن کی آیت ہی سمجھتے رہے یہاں تک کہ الھا کم التکاثر نازل ہوئی مسند احمد میں ہے حضرت عبداللہ بن شخیر ؓ فرماتے ہیں میں جناب رسول اللہ صلی اللہ کی خدمت میں جب آیا تو آپ اس آیت کو پڑھ رہے تھے آپ نے فرمایا ابن آدم کہتا رہتا ہے کہ میرا مال میرا مال حالانکہ تیرا مال صر فوہ ہے جسے تو نے کھا کر فنا کردیا یا پہن کر پھاڑ دیا یا صدقہ دے کر باقی رکھ لیا صحیح مسلم شریف میں اتنا اور زیادہ ہے کہ اس کے سوا جو کچھ ہے اسے تو تو لوگوں کے لیے چھوڑ چھاڑ کر چل دے گا بخاری کی حدیث میں ہے میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں جن میں سے دو تو پلٹ آتی ہیں صرف ایک ساتھ رہ جاتی ہے گھر والے مال اور اعمال اہل و مال لوٹ آئے عمل ساتھ رہ گئے مسند احمد کی حدیث میں ہے ابن آدم بوڑھا ہوجاتا ہے لیکن دو چیزیں اس کے ساتھ باقی رہ جاتی ہیں لالچ اور امنگ حضرت صحاک نے ایک شخص کے ہاتھ میں ایک درہم دیکھ کر پوچھا یہ درہم کس کا ہے ؟ اس نے کہا میرا فرمایا تیرا تو اس وقت ہوگا کہ کسی نیک کام میں تو خرچ کر دے یا بطور شکر رب کے خرچ کرے حضرت احنف نے اس واقعہ کو بیان کر کے پھر یہ شعر پڑھا انت للمال اذا امسکتہ فاذا انفقتہ فالمال لک یعنی جب تک تو مال کو لیے بیٹھا ہے تو تو مال کی ملکیت ہے ہاں جب اسے خرچ کردے گا اس وقت مال تیری ملکیت میں ہوجائیگا ابن بریدہ فرماتے ہیں بنو حارثہ اور بنو حارث انصار کے قبیلے والے اپنے میں سے ایسوں کو پیش کرتے تھے جب زندوں کے ساتھ یہ فخر و مباہات کرچکے تو کہنے لگے آؤ قبرستان میں چلیں وہاں جا کر اپنے اپنے مردوں کی قبروں کی طرف اشارے کر کے کہنے لگے بتاؤ اس جیسا بھی تم میں کوئی گذرا ہے وہ انہیں اپنے مردوں کے ساتھ الزام دینے لگے اس پر یہ دونوں ابتدائی آیتیں اتریں کہ تم فخرو مباہات کرتے ہوئے قبرستان میں پہنچ گئے اور اپنے اپنے مردوں پر بھی فخر و غرور کرنے لگے چاہے تھا کہ یہاں آ کر عبرت حاصل کرتے اپنا مرنا اور سڑنا گلنا یاد کرتے۔ حضرت قتادہ رحملہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ لوگ اپنی زیادتی اور اپنی کثرت پر گھمنڈ کرتے تھے یہاں تک کہ ایک ایک ہو کر قبروں میں پہنچ گئے مطلب یہ ہے کہ بہتات کی چاہت نے غفلت میں ہی رکھا یہاں تک کہ مرگئے اور قبروں میں دفن ہوگئے صحیح حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ ایک اعرابی کی بیمار پرسی کو گئے اور حسب عادت فرمایا کوئی ڈر خوف نہیں انشاء اللہ گناہوں سے پاکیزگی حاصل ہوگی تو اس نے کہا آپ اسے خوب پاکا بتلا رہے ہیں یہ تو وہ بخار ہے جو بوڑھے بڑوں پر جوش مارتا ہے اور قبر تک پہنچا کر رہتا ہے آپ نے فرمایا اچھا پھر یوں ہی سہی اس حدیث میں بھی لفظ تزیرہ القبور ہے اور یہاں قرآن میں بھی زرتم المقابر ہے پس معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد مر کر قبر میں دفن ہونا ہی ہے ترمذی میں ہے حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ جب تک یہ آیت نہ اتری ہم عذاب قر کے بارے میں شک میں ہی ررہے یہ حدیث غریب ہے ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اس آیت کی تلاوت کی پھر کچھ دیر سوچ کر فرمانے لگے میمون ! قبروں کا دیکھنا تو صرف بطور زیارت ہے اور ہر زیارت کرنے والا اپنی جگہ لوٹ جاتا ہے یعنی خواہ جنت کی طرف خواہ دوزخ کی طرف ایک اعرابی نے بھی ایک شخص کی زبانی ان دونوں آیتوں کی تلاوت سن کر یہی فرمایا تھا کہ اصل مقام اور ہی ہے پھر اللہ تعالیٰ دھمکاتے ہوئے دو دو مرتبہ فرماتا ہے کہ حقیقت حال کا علم تمہیں ابھی ہوجائیگا یہ مطلب بھی بیان کیا گیا ہے کہ پہلے مراد کفار ہیں دوبارہ مومن مراد ہیں پھر فرماتا ہے کہ اگر تم علم یقینی کے ساتھ اسے معلوم کرلیتے یعنی اگر ایسا ہوتا تو تم غفلت میں نہ پڑتے اور مرتے دم تک اپنی آخری منزل آخرت سے غافل نہ رہتے پھر جس چیز سے پہلے دھمکایا تھا اسی کا بیان کر رہا ہے کہ تم جہنم کو انہی ان آنکھوں سے دیکھ لو گے کہ اس کی ایک ہی جنبش کے ساتھ اور تو اور انبیاء (علیہم السلام) بھی ہیبت و خوف کے مارے گھٹنوں کے بل گرجائیں گے اس کی عظمت اور دہشت ہر دل پر چھائی ہوئی ہوگی جیسے کہ بہت سی احادیث میں بہ تفصیل مروی ہے پھر فرمایا کہ اس دن تم سے نعمتوں کی بازپرس ہوگی صحت امن رزق وغیرہ تمام نعمتوں کی نسبت سوال ہوگا کہ ان کا شکر کہاں تک ادا کیا ابن ابی حاتم کی ایک غریب حدیث میں ہے کہ ٹھیک دوپہر کو رسول اللہ ﷺ اپنے گھر سے چلے دیکھا تو حضرت ابوبکر ؓ بھی مسجد میں آ رہے ہیں پوچھا کہ اس وقت کیسے نکلے ہو کہا حضور ﷺ جس چیز نے آپ کو نکالا ہے اسی نے مجھے بھی نکالا ہے اتنے میں حضرت عمر بن خطاب ؓ بھی آگئے ان سے بھی حضور ﷺ نے یہی سوال کیا اور آپ نے بھی یہی جواب دیا پھر حضور ﷺ نے ان دونوں بزرگوں سے باتیں کرنی شروع کیں پھر فرمایا کہ اگر ہمت ہو تو اس باغ تک چلے چلو کھانا پینا مل ہی جائیگا اور سائے دار جگہ بھی ہم نے کہا بہت اچھا پس آپ ہمیں لے کر ابو الہیشم انصاری ؓ کے باغ کے دروازہ پر آئے آپ نے سلام کیا اور اجازت چاہی ام ہیثم انصاریہ دروازے کے پیچھے ہی کھڑی تھیں سن رہی تھیں لیکن اونچی آواز سے جواب نہیں دیا اور اس لالچ سے کہ اللہ کے رسول ﷺ اور زیادہ سلامی کی دعا کرئیں اور کئی کئی مرتبہ آپ کا سلام سنیں جب تین مرتبہ حضور ﷺ سلام کرچکے اور کوئی جواب نہ ملا تو آپ ﷺ واپس چلے دئیے اب تو حضرت ابو الہیشم کی بیوی صاحبہ دوڑیں اور کہا حضور ﷺ میں آپ کی آواز سن رہی تھی لیکن میرا ارادہ تھا کہ اللہ کرے آپ کئی کئی مرتبہ سلام کریں اس لیے میں نے اپنی آواز آپ کو نہ سنائی آپ آئیے تشریف للے چلئے آپ نے ان کے اس فعل کو اچھی نظروں سے دیکھا پھر پوچھا کہ خود ابو الہیشم کہاں ہیں مائی صاحبہ نے فرمایا حضور ﷺ وہ بھی یہیں قریب ہی پانی لینے گئے ہیں آپ تشریف لائیے انشاء اللہ آتے ہی ہوں گے حضور ﷺ باغ میں رونق افروز ہوئے اتنے میں ہی حضرت ابو الہیشم بھی آگئے بیحد خوش ہوئے آنکھوں ٹھنڈک اور دل سکون نصیب ہوا اور جلدی جلدی ایک کھجور کے درخت پر چڑھ گئے اور اچھے اچھے خوشے اتار اتار کردینے لگے یہاں تک کہ خود آپ نے روک دیا صحابی نے کہا یا رسول اللہ ﷺ گدلی اور تر اور بالکل پکی اور جس طرح کی چاہیں تناول فرمائیں جب کھجوریں کھاچکے تو میٹھا پانی لائے جسے پیا پھر حضور ﷺ فرمانے لگے یہی وہ نعمتیں ہیں جن کے بارے میں اللہ کے ہاں پوچھے جاؤ گے ابن جریر کی اسی حدیث میں ہے کہ ابوبکر عمر بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے پاس حضور ﷺ آئے اور پوچھا کہ یہاں کیسے بیٹھے ہو ؟ دونوں نے کہا حضور ﷺ بھوک کے مارے گھر سے نکل کھڑے ہوئے ہیں فرمایا اس اللہ کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے میں بھی اسی وجہ سے اس وقت نکلا ہوں اب آپ انہیں لے کر چلے اور ایک انصری کے گھر آئے ان کی بیوی صاحبہ مل گئیں پوچھا کہ تمہارے میاں کہاں گئے ہیں ؟ کہاں گھر کے لیے میٹھا پانی لانے گئے ہیں اتنے میں تو وہ مشک اٹھائے ہوئے آہی گئے خوش ہوگئے اور کہنے لگے مجھ جیسا خوش قسمت آج کوئی بھی نہیں جس کے گھر اللہ کے نبی ﷺ تشریف لائے ہیں مشک تو لٹکا دی اور خود جا کر کھجوروں کے تازہ تازہ خوشے لے آئے آپ نے فرمایا چن کر الگ کر کے لاتے تو جواب دیا کہ حضور ﷺ میں نے چاہا کہ آپ اپنی طبیعت کے مطابق اپنی پسند سے چن لیں اور نوش فرمائیں پھر چھری ہاتھ میں اٹھائی کہ کوئی جانور ذبح کر کے گوشت پکائیں تو آپ نے فرمایا دیکھو ودھ دینے والے جانور ذبح نہ کرنا چناچہ اس نے ذبیحہ کیا آپ نے وہیں کھانا کیا پھر فرمانے لگے دیکھو بھوکے گھر سے نکلے اور پیٹ بھرے جا رہے ہیں یہی وہ نعمتیں ہیں جن کے بارے میں قیامت کے دن سوال ہوگا رسول اللہ ﷺ کے آزاد غلام حضرت ابو عسیب کا بیان ہے کہ رات کو رسول اللہ ﷺ نے مجھے آواز دی میں نکلا پھر حضور ابوبکر کو بلایا پھر حضرت عمر کو بلایا پھر کسی انصاری کے باغ میں گئے اور اس سے فرمایا لاؤ بھائی کھانے کو دو وہ انگور کے خوشے اٹھا لائے اور آپ کے سامنے رکھ دئیے آپ نے اور آپ کے ساتھیوں نے کھائے پھر فرمایا ٹھنڈا پانی پلواؤ وہ لائے آپ نے پیا پھر فرمانے لگے قیامت کے دن اس سے باز پرس ہوگی حضرت عمر نے وہ خوشہ اٹھا کر زمین پردے مارا اور کہنے لگے اس کے بارے میں بھی اللہ کے ہاں پرسش ہوگی۔ آپ نے فرمایا ہاں صرف تین چیزوں کو تو پرسش نہیں۔ پردہ پوشی کے لائق کپڑا بھوک روکنے کے قابل ٹکڑا اور سردی گرمی میں سرچھپانے کے لیے مکان (مسند احمد) کی ایک اور حدیث میں ہے کہ جب یہ سورت نازل ہوئی اور حضور ﷺ نے پڑھ کر سنائی تو صحابہ کہنے لگے ہم سے کس نعمت پر سوال ہوگا ؟ کھجوریں کھا رہے ہیں اور پانی پی رہے ہیں تلواریں گردنوں میں لٹک رہی ہیں اور دشمن سر پر کھڑا ہے آپ نے فرمایا گھبراؤ نہیں عنقریب نعمتیں آجائیں گی حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم بیٹھے ہوئے تھے جو حضور ﷺ آئے اور نہائے ہوئے معلوم ہوتے تھے ہم نے کہا حضور ﷺ اس وقت تو آپ خوش و خرم نظر آتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا ہاں پھر لوگ تونگری کا ذکر کرنے لگے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے دل میں اللہ کا خوف ہو اس کے لیے تونگری کوئی بری چیز نہیں اور یاد رکھو متقی شخص کے لیے صحت تونگری سے بھی اچھی ہے اور خوش نفسی بھی اللہ کی نعمت ہے (مسند احمد) ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث ہے ترمذی شریف میں ہے نعمتوں کے سوال میں قیامت والے دن سب سے پہلے یہ کہا جائیگا کہ ہم نے تجھے صحت نہیں دی تھی اور ٹھنڈے پانی سے تجھے آسودہ نہیں کیا کرتے تھے ؟ ابن ابی حاتم کی روایت میں ہے کہ اس آیت ثم لتسئلن الخ کو سنا کر صحابہ کہنے لگے کہ حضور ﷺ ہم تو جو کی روٹی اور وہ بھی آدھا پیٹ کھا رہے ہیں تو اللہ کی طرف سے وحی آئی کہ کیا تم پیر بچانے کے لیے جوتیاں نہیں پہنتے اور کیا تم ٹھنڈے پانی نہیں پیتے ؟ یہی قابل پرسش نعمتیں ہیں اور روایت میں ہے کہ امن اور صحت کے بارے میں سوال ہوگا پیٹ بھر کھانے ٹھنڈے پانی سائے دار گھروں میٹھی نیند کے بارے میں بھی سوال ہوگا۔ شہد پینے لذتیں حاصل کرنے صبح و شام کے کھانے، گھی شہد اور میدے کی روٹی وغیرہ غرض ان تمام نعمتوں کے بارے میں اللہ کے ہاں سوال ہوگا حضرت ابن عباس اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ بدن کی صحت کانوں اور آنکھوں کی صحت کے بارے میں بھی سوال ہوگا کہ ان طاقتوں سے کیا کیا کام کیے جیسے قرآن کریم میں ہے ان اسلمع والبصر والفواد کل اولئک کان عنہ مسؤلا ہر شخص سے اس کے کان اس کی آنکھ اور اس کے دل کے بارے میں بھی پوچھ ہوگی لوگ بہت ہی غفلت برت رہے ہیں صحت اور فراغت یعنی نہ تو ان کا پورا شکر ادا کرتے ہیں اور ان کی عظمت کو جانتے ہیں نہ انہیں اللہ کی مرضی کے مطابق صرف کرتے ہیں بزار میں ہے تہ بند کے سوا سائے دار دیواروں کے سوا اور روٹی کے ٹکڑے کے سوال ہر چیز کا قیامت کے دن حساب دینا پڑے گا مسند احمد کی مرفوع حدیث میں ہے کہ اللہ عز و جل قیامت کے دن کہے گا اے ابن آدم میں نے تجھے گھوڑوں پر اور اونٹوں پر سوار کرایا عورتیں تیرے نکاح میں دیں تجھے مہلت دی کہ تو ہنسی خوشی آرام و راحت سے زندگی گزارے اب بتا کہ اس کا شکریہ کہاں ہے ؟ اللہ کے فضل و کرم سے سورة تکاثر کی تفسیر ختم ہوئی۔ فالحمدللہ۔
Top