Tafseer-e-Baghwi - Ash-Shu'araa : 148
وَّ زُرُوْعٍ وَّ نَخْلٍ طَلْعُهَا هَضِیْمٌۚ
وَّزُرُوْعٍ : اور کھیتیاں وَّنَخْلٍ : اور کھجوریں طَلْعُهَا : ان کے خوشے هَضِيْمٌ : نرم و نازک
اور کھیتیاں اور کھجوریں جن کے خوشے لطیف و نازک ہوتے ہیں
148۔ وزرع طلعھا اس سے مراد پھل ہیں۔ لفظ ھضیم کی مختلف تفسیریں۔ ” ھضیم “ حضرت ابن عباس ؓ عنہمانے اسکا ترجمہ لطیف کیا ہے اس معنی کے لحاظ سے ، ھضیم الکشح، آیا ہے یعی لطیف الکشح، عکرمہ کا قول ہے کہ اس کا ترجمہ نرم ہے ۔ حسن نے کہا کہ لٹکا ہوا اس کا معنی ہے۔ حسن کا قول ہے کہ اس کا معنی ہے لٹکا ہوا۔ مجاہد کا قول ہے کہ خوشہ کھجور جب خشک ہوجاتا ہے تو اس کو ہشیم کہتے ہیں اور جب تروتازہ ہوجاتا ہے وہ ہضیم ہے۔ ضحاک اور مقاتل نے کہا تہہ درتہہ قطار درقطار چڑھی ہوئی ۔ بہت سارے اہل لغت کہتے ہیں کہ ہضیم وہ گچھا ہے جو برآمد ہونے سے پہلے اندر ہی اندر باہم چسپاں ہوتا ہے۔ ازہری کا قول ہے کہ ” الھضیم “ بعض بعض کے اندرگھسا ہوا اور بعض نے کہا کہ ہضیم بمعنی ہاضم ہے۔ کھانے کو ہضم کرنے والا۔ ان تمام معانی کا مجموعہ لطافت کے اندر ہے۔
Top