Tafseer-e-Baghwi - Ash-Shu'araa : 225
اَلَمْ تَرَ اَنَّهُمْ فِیْ كُلِّ وَادٍ یَّهِیْمُوْنَۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اَنَّهُمْ فِيْ كُلِّ وَادٍ : کہ وہ ہر ادی میں يَّهِيْمُوْنَ : سرگرداں پھرتے ہیں
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادی میں سر مارتے پھرتے ہیں
225۔ الم تر انھم فی کل واد، وادی سے مراد کلام کی ایک نوع مراد ہے۔ یھیمون، وہ اسی میں سرگرداں اور راہ حق سے تجاوز کرنے والے ہیں۔ ھائم کسی شخص کا ایسی طرف جانا جس طرح اس کو کوئی کام نہ ہو۔ ابن عباس اس آیت کے متعلق فرماتے ہیں ہر لغو بات جس میں وہ غوطہ لگاتے ہیں قتادہ کا قول ہے شعراء تعریف بھی جھوٹی کرتے ہیں اور ہجو بھی جیسا کہ کہاجاتا ہے ، انافی واد وانت فی واد۔ میں ایک وادی میں ہوں اور تو دوسری وادی میں ہے۔ بعض نے کہا کہ فی کل واد یھیمون، کا مطلب بیان کیا ہے کہ حروف تہجی کے حساب سے ہر حرف پر اشعار کے قافیے بندی بناتے ہیں۔
Top