Tafseer-e-Baghwi - An-Naml : 38
قَالَ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اَیُّكُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِهَا قَبْلَ اَنْ یَّاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ
قَالَ : اس (سلیمان) نے کہا يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا : اے سردارو ! اَيُّكُمْ : تم میں سے کون يَاْتِيْنِيْ : میری پاس لائے گا بِعَرْشِهَا : اس کا تخت قَبْلَ : اس سے قبل اَنْ : کہ يَّاْتُوْنِيْ : وہ آئیں میرے پاس مُسْلِمِيْنَ : فرمانبردار ہو کر
(سلیمان) نے کہا کہ اے دربار والو ! کوئی تم میں ایسا ہے کہ قبل اسکے کہ وہ لوگ فرمانبردار ہو کر ہمارے پاس آئیں ملکہ کا تخت میرے پاس لے آئے
38۔ قال یا ایھا الملاء ایکم یاتینی ، ،، اس کے ایمان لانے سے پہلے۔ بلقیس کے تخت کو حاضر کرنے کا حکم۔ ابن عباس نے فرمایا ا س کی اطاعت کرنے سے پہلے حضرت سلیمان کی ارشاد کی وجہ سے آئمہ مفسرین نے مختلف اقوال نقل کیے ہیں۔ انہوں نے بلقیس کے تخت کو حاضر کرنے کا کیوں حکم دیا ؟ اکثر مفسرین نے اس کا یہ جواب نقل کیا ہے حضرت سلیمان جانتے تھے کہ اس کے اسلام لانے کے بعد اس کے مال پر قبضہ نہیں کرسکتے اور اس کی رضامندی سے اس کا تخت لینا حضرت سلیمان کے لیے جائز نہیں، اس لیے ارادہ کیا اس کے اسلام لانے سے پہلے اس کو اپنے پاس حاضر کیا جائے۔ بعض نے یہ جواب دیا کہ تاکہ اس کے ذریعے سے اس کو اللہ کی قدرت کا مشاہدہ کروائیں، قتادہ کا قول ہے کہ ان کو اس کے اس تخت کی صفات عجیب معلوم ہوئیں۔ جب ہدہد نے ان کو تصیل بتلائی تھی حضرت سلیمان پسند کرتے تھے کہ اس کودیکھیں، ابن زید کا قول ہے کہ بلقیس کی عقل کی آزمائش تھی کہ کیا وہ اپنے تخت کو پہچان لے گی۔
Top