Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 34
ذُرِّیَّةًۢ بَعْضُهَا مِنْۢ بَعْضٍ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌۚ
ذُرِّيَّةً : اولاد بَعْضُهَا : وہ ایک مِنْ : سے بَعْضٍ : دوسرے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
ان میں سے بعض کی اولاد تھے اور خدا سننے والا (اور) جاننے والا ہے
34۔ (ذریۃ اولاد) ذریۃ یہ ذراء سے مشتق ہے اس کا معنی ہے پیدا کرنا اور بعض نے کہا کہ یہ ” ذر “ سے مشتق ہے چیونٹی کو کہتے ہیں کیونکہ اس کو آدم کی پیٹھ سے نکالا گیا ، اس وقت آدم (علیہ السلام) کی ذریت چیونٹیوں کی مانند تھیں ، ذریۃ کا اطلاق اولاد پر بھی ہوتا ہے اور باپ دادا پر بھی ، اباء کو ذریۃ اس وجہ سے کہتے ہیں کہ ان سے اولاد پیدا ہوتی ہے اور اولاد ذریت اس وجہ سے ہوتی ہے کہ اللہ ان کو باپ سے پیدا کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ کا فرامن (آیت)” وایۃ لھم ان حملنا ذریتھم فی الفلک المشحون “۔ ذریۃ منصوب ہے معنا اور ہم نے چن لیا ذریت کو بعض کو بعض سے (بعضھا من بعض بعض کو پیدا کیا ہے بعض سے) بعض نے کہا کہ بعض کو بعض کے ساتھ مدد دی نصرت دی ، بعض نے کہا کہ اس سے مراد ان میں سے کچھ لوگ دوسرے لوگوں کے دین پر ہیں ۔ (واللہ سمیع علیم اور اللہ تعالیٰ سننے والے اور خوب جاننے والے ہیں)
Top