Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 34
ذُرِّیَّةًۢ بَعْضُهَا مِنْۢ بَعْضٍ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌۚ
ذُرِّيَّةً : اولاد بَعْضُهَا : وہ ایک مِنْ : سے بَعْضٍ : دوسرے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
ان میں سے بعض کی اولاد تھے اور خدا سننے والا (اور) جاننے والا ہے
آیت نمبر : 34۔ (آیت) ” ذریۃ کا معنی اور اس کا مادہ اشتقاق سورة البقرہ میں گزر چکا ہے اور یہاں یہ حال ہونے کی بنا پر منصوب ہے، اخفش نے یہی کہا ہے، ای فی حال کون بعضھم من بعض، یعنی اس حال میں کہ وہ بعض بعض سے ہیں، ای ذریۃ بعضھا من ولد بعض یعنی ایک نسل ہے درآنحالیکہ ان میں سے بعض بعض کی اولاد میں سے ہیں کو فیوں نے کہا ہے : بالیقین یہی ہے۔ زجاج نے کہا ہے : یہ بدل ہے ای اصطفی ذریۃ بعضھا من بعض (یعنی اللہ تعالیٰ نے چن لیا ایک نسل کو جن میں سے بعض بعض کی اولاد ہیں) اور (آیت) بعضھا من بعض “۔ کا معنی ہے یعنی دین میں ایک دوسرے کی مدد کرنے میں (باہم معاون ہیں) جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” المنافقون والمنافقات بعضھم من بعض “۔ یعنی ضلالت وگمراہی میں (وہ ایک دوسرے کے مددگار ہیں) حسن اور قتادہ رحمۃ اللہ علہیم نے یہی کہا ہے (1) (احکام القرآن للجصاص، جلد 2، صفحہ 10) اور بعض نے کہا ہے : وہ اجتباء اصطفاء اور نبوت میں ایک دوسرے کا بعض ہیں، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مرادایک دوسرے کی نسل سے ہونا ہے اور یہ (معنی) سب سے کمزور ہے۔
Top