Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 72
قِیْلَ ادْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ۚ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ
قِيْلَ : کہا جائے گا ادْخُلُوْٓا : تم داخل ہو اَبْوَابَ : دروازے جَهَنَّمَ : جہنم خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہنے کو فِيْهَا ۚ : اس میں فَبِئْسَ : سو برا ہے مَثْوَى : ٹھکانا الْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے والے
اور کافروں کو گروہ گروہ بنا کر جہنم کی طرف لے جائیں گے یہاں تک کہ جب وہ اسکے پاس جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دئیے جائیں گے تو اس کے داروغہ ان سے کہیں گے کہ کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے پیغمبر نہیں آئے تھے جو تم کو تمہارے پروردگار کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور اس دن کے پیش آنے سے ڈراتے تھے ؟ کہیں گے کیوں نہیں لیکن کافروں کے حق میں عذاب کا حکم متحقق ہوچکا تھا
71، وسیق الذین کفروا الی جھنھم ، سخت طریقے سے ہانکنا۔ ، زمرا، فوج درفوج ایک دوسرے کے پیچھے ہر امت علیحدہ ہوگی۔ ابوعبیدہ اور اخفش رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ ، زمرا، یعنی متفرق جماعتیں اس کا واحدزمرہ آتا ہے۔ ، حتی اذا جاء اذا فتحت ابوابھا، ساتوں دروازے اور یہ اس سے پہلے بند تھے۔ اہل کوفہ نے ، فتحت، تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے اور دیگر حضرات نے شد کے ساتھ کثرت کی بناء پر، وقال لھم خزنتھا، ان کو ڈانٹتے ہوئے۔ ، الم یاتکم رسل منکم ، تم ہی میں سے ، یتلون علیکم ایت ربکم وینذرونکم لقاء یومکم ھذاقالوابلی ولکن حقت، واجب ہوگیا۔ ، کلمۃ العذاب علی الکافرین، اور اللہ تعالیٰ کافرمان، لا ملان جھنم من الجنۃ والنس اس اجمعین، ہے۔
Top