Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 72
قِیْلَ ادْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ۚ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ
قِيْلَ : کہا جائے گا ادْخُلُوْٓا : تم داخل ہو اَبْوَابَ : دروازے جَهَنَّمَ : جہنم خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہنے کو فِيْهَا ۚ : اس میں فَبِئْسَ : سو برا ہے مَثْوَى : ٹھکانا الْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے والے
کہا جائے گا کہ اب داخل ہوجاؤ تم سب دوزخ کے دروازوں میں جہاں تمہیں ہمیشہ رہنا ہوگا پس بڑا ہی برا ٹھکانا ہوگا وہ متکبر لوگوں کے لئے
132 دوزخیوں کا حسرت و افسوس بھرا جواب : سو ان کے اس سوال کے جواب میں دوزخی حسرت و افسوس بھرے انداز میں ان سے کہیں گے کہ " ہاں لیکن پکی ہوگئی عذاب کی بات کافروں پر "۔ یعنی وہ بات جو اللہ پاک نے ایسے گناہ گاروں کے لئے اس طرح ارشاد فرمائی ہے ۔ { لَاَمْلَئَنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الجِنّۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنِ } ۔ (ھود : 119) مگر بےوقت کے ان لوگوں کے اس اقرار و اقبال جرم سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا سوائے حسرت و ندامت میں اضافے کے ۔ والعیاذ باللہ ۔ دوسرے مقام پر اس بارے صاف وصریح طور پر اور مزید وضاحت کے ساتھ ذکر فرمایا گیا کہ وہ اپنے اس جرم کا صاف اور صریح طور پر اقرار کریں گے۔ سو وہاں پر اس بارے ارشاد فرمایا گیا کہ " جب بھی کسی گروہ کو دوزخ میں ڈالا جائے گا تو اس کے کارندے ان سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے ولا نہیں آیا تھا ؟ تو اس کے جواب میں وہ کہیں گے کہ ہاں ہمارے پاس خبردار کرنے والا تو ضرور آیا تھا مگر ہم نے اس کی بات کو مان کر نہ دیا۔ سو ہم نے ان کو جھٹلایا اور کہا کہ اللہ نے کچھ بھی نہیں اتارا۔ تم لوگ تو ایک بڑی گمراہی میں پڑے ہو۔ تب وہ کہیں گے کہ کاش کہ اگر ہم سنتے یا سمجھتے تو ہم دوزخیوں میں سے نہ ہوتے " (الملک :8-10) مگر بےوقت کے اس اعتراف سے ان کو کوئی فائدہ نہ ہوسکا ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا - 133 کافروں کیلئے ہمیشہ کا عذاب ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ان سے کہا جائے گا کہ اب داخل ہوجاؤ تم سب دوزخ کے دروازوں میں جہاں تم کو ہمیشہ رہنا ہے "۔ سو اس سے واضح فرما دیا کہ کافروں کیلئے ہمیشہ کے لیے دوزخ کا عذاب ہے۔ کہ نہ تو اس کو کوئی فنا وزوال ہے اور نہ ہی ان کے لیے اس سے نکلنے کی کوئی صورت و سبیل۔ بلکہ دوزخ کا یہ عذاب بھی ہمیشہ کے لئے ہوگا اور ان کا اس میں رہنا اور جلنا بھی ہمیشہ کے لئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ان بدبختوں سے صاف اور صریح طور پر کہا جائے گا کہ " اب داخل ہوجاؤ تم لوگ جہنم میں جہاں تمہیں ہمیشہ رہنا ہوگا " ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور یہ ان کے اپنے اس کفر و انکار کا طبعی نتیجہ ہوگا جس کو انہوں نے دنیا میں اپنائے رکھا تھا۔ اس لیے نہ تو ان کے پاس اس بارے کوئی عذر ہوگا اور نہ ہی ان کے لیے اس سے کسی مفر کی کوئی گنجائش ہوگی۔
Top