Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 92
وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ اَنْ یَّقْتُلَ مُؤْمِنًا اِلَّا خَطَئًا١ۚ وَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَّ دِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّصَّدَّقُوْا١ؕ فَاِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ؕ وَ اِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍۭ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ مِّیْثَاقٌ فَدِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖ وَ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ۚ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَهْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ١٘ تَوْبَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
وَمَا
: اور نہیں
كَانَ
: ہے
لِمُؤْمِنٍ
: کسی مسلمان کے لیے
اَنْ يَّقْتُلَ
: کہ وہ قتل کرے
مُؤْمِنًا
: کسی مسلمان
اِلَّا خَطَئًا
: مگر غلطی سے
وَمَنْ
: اور جو
قَتَلَ
: قتل کرے
مُؤْمِنًا
: کسی مسلمان
خَطَئًا
: غلطی سے
فَتَحْرِيْرُ
: تو آزاد کرے
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
وَّدِيَةٌ
: اور خون بہا
مُّسَلَّمَةٌ
: حوالہ کرنا
اِلٰٓى اَھْلِهٖٓ
: اس کے وارثوں کو
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
يَّصَّدَّقُوْا
: وہ معاف کردیں
فَاِنْ
: پھر اگر
كَانَ
: ہو
مِنْ
: سے
قَوْمٍ عَدُوٍّ
: دشمن قوم
لَّكُمْ
: تمہاری
وَھُوَ
: اور وہ
مُؤْمِنٌ
: مسلمان
فَتَحْرِيْرُ
: تو آزاد کردے
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
وَاِنْ
: اور اگر
كَانَ
: ہو
مِنْ قَوْمٍ
: ایسی قوم سے
بَيْنَكُمْ
: تمہارے درمیان
وَبَيْنَھُمْ
: اور ان کے درمیان
مِّيْثَاقٌ
: عہد (معاہدہ
فَدِيَةٌ
: تو خون بہا
مُّسَلَّمَةٌ
: حوالہ کرنا
اِلٰٓى اَھْلِهٖ
: اس کے وارثوں کو
وَتَحْرِيْرُ
: اور آزاد کرنا
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
فَمَنْ
: سو جو
لَّمْ يَجِدْ
: نہ پائے
فَصِيَامُ
: تو روزے رکھے
شَهْرَيْنِ
: دو ماہ
مُتَتَابِعَيْنِ
: لگاتار
تَوْبَةً
: توبہ
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ سے
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَكِيْمًا
: حکمت والا
اور کسی مومن کو شایان نہیں کہ مومن کو مار ڈالے مگر بھول کر اور جو بھول کر بھی مومن کو مار ڈالے تو (ایک تو) ایک مسلمان غلام آزاد کریں اور (دوسرے) مقتول کے وارثوں کو خون بہادے ہاں اگر وہ معاف کریں (تو ان کو اختیار ہے) اگر مقتول تمہارے دشمنوں کی جماعت میں سے ہو اور وہ خود مومن ہو تو صرف ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہے اور اگر مقتول ایسے لوگوں میں سے ہو جن میں اور تم میں صلح کا عہد ہو تو وارثان مقتول کو خون بہا دینا اور ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہے اور جس کو یہ میسر نہ ہو وہ متواتر دو مہینے متواتر روزے رکھے یہ (کفارہ) خدا کی طرف سے (قبول) توبہ (کے لیے) ہے اور خدا (سب کچھ) جانتا (اور) بڑی حکمت والا ہے
(وما کان لمؤمن کی آیت کا شان نزول) (تفسیر) 92۔: (آیت)” وما کان لمؤمن ان یقتل مؤمنا “۔ یہ آیت عیاش بن ابی ربیعہ کے بارے میں نازل ہوئی ، یہ ہجرت سے پہلے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلام لے آیا پھر اس کو اندیشہ ہوا کہ گھر والوں سے میرا مسلمان ہونا مخفی نہیں رہے گا اس لیے بھاگ کر مدینہ چلا گیا اور وہاں پہنچ کر ایک گڑھی میں قلعہ بند ہوگیا ، عیاش کے جانے کے بعد اس کی ماں کو بڑی بےتابی ہوئی اور اس نے اپنے دونوں بیٹوں ابوجہل اور حارث سے (جو ہشام کے نطفے سے تھے) کہا اللہ کی قسم جب تک تم عیاش کو نہ لاؤ گے میں کسی چھت کے سایہ میں نہ جاؤں گی نہ کھانا کھاؤں گی نہ پانی پیوں گی ، ماں کی قسم سن کر دونوں عیاش کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے اور حارث بن زید بن ابی انیسہ بھی ان کے ساتھ ہو لیا ، عیاش کے پاس پہنچے تو دیکھا وہ گڑھی میں پہاڑی پر قلعہ بند ہے ۔ اس سے کہا تم نیچے آجاؤ تمہارے بعد تمہاری ماں نے قسم کھالی ہے کہ جب تک تم نہ پہنچ جاؤ گے وہ سایہ میں نہ جائے گی اور نہ کچھ کھائے پئے گی اور ہم قسم کھا کر کہتے ہیں کہ تم کو کسی بات پر مجبور نہیں کریں گے نہ تمہارے مذہب سے تم کو روکیں گے ، جب ان لوگوں نے ماں کی بےتابی کا ذکر کیا اور اللہ کی قسمیں کھائیں تو عیاش گڑھی سے اتر آیا ، یہ لوگ اس کو مدینہ سے نکال کرلے چلے پھر ان کو نواڑھ سے باندھ دیا اور ہر ایک نے سو سو درے اس کو مارے اور ماں کے پاس پہنچا دیا ، ماں نے دیکھ کر کہا خدا کی قسم میں تیری بندش اس وقت تک نہیں کھولوں گی جب تک تو اس چیز کا انکار نہ کر دے جس پر ایمان لایا ہے ، پھر اس کو اسی طرح بندھا ہوا دھوپ میں ڈال دیا جب تک اللہ کی مشیت تھی وہ پڑا رہا ، آخر کار جو لوگ چاہتے تھے عیاش نے وہی کردی اور عیاش کو کھول دیا اتنے میں حارث بن زید آگیا اور وہ بولا کیا یہی وہ بات تھی جو تو نے اختیار کی تھی (یعنی تھوڑی سی تکلیف کی وجہ سے وہ تم نے چھوڑ دی) خدا کی قسم ! جس بات کو تو نے اختیار کیا تھا اگر وہ ہدایت تھی تو تو نے ہدایت چھوڑ دی اور اگر وہ گمراہی تھی تو تو اب تک گمراہی پر تھا ، عیاش کو اس کی بات پر غصہ آیا اور کہنے لگا خدا کی قسم ! اگر تنہائی مین تو میرے ہاتھ لگ گیا تو تجھے قتل کیے بغیر نہیں چھوڑوں گا ، کچھ دنوں کے بعد عیاش پھر مسلمان ہوگیا اور مکہ کو چھوڑ کر مدینہ چلا گیا ، عیاش کے کچھ دونوں کے بعد حارث بن زید بھی مسلمان ہوگیا ، اور ہجرت کرکے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگیا ، حارث کے پہنچنے کے وقت عیاش وہاں موجود نہ تھا نہ اس کو حارث کے مسلمان ہونے کی اطلاع ملی ۔ ایک روز عیاش قبا کے باہر جا رہا تھا کہ سامنے سے حارث آگیا ، عیاش نے حارث کو قتل کردیا ۔ لوگوں نے کہا ارے تو نے یہ کیا کیا حارث تو مسلمان ہوگیا تھا یہ سنتے ہی عیاش رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرا اور حارث کا یہ واقعہ ہوا ہے اور آپ واقف ہیں کہ مجھے اس کے مسلمان ہونے کا علم نہ تھا اور اس لاعلمی میں میں نے اس کو مار ڈالا ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی (آیت)” وما کان لمؤمن ان یقتل مؤمنا الا خطائ “ اس آیت میں مؤمن کو قتل کرنے سے منع فرمایا (آیت)” وما کان لکم ان توذوا رسول اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ الا خطائ “ استثناء منقطع ہے لیکن اگر خطاء ہو (آیت)” ومن قتل مؤمن خطاءتحریر رقبۃ مؤمنۃ “۔ اس پر ایک مؤمن غلام آزاد کرنا ہے ۔ ” ودیۃ مسلمۃ “۔ یہ اس کی کامل دیت ہے (آیت)” الی اھلہ “ مقتول کے ورثاء کو (آیت)” الا ان یصدقوا “۔ دیت کو صدقہ کردیں یعنی دیت معاف کردیں یا مرنے سے پہلے مقتول معاف کردے ۔ (آیت)” فان کان من قوم عدولکم وھو مؤمنتحریر رقبۃ مؤمنۃ “۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اگر مسلمان دارالحرب میں رہ رہا ہو کفار کیساتھ اس کو مسلمان مار ڈالیں اور اس کے اسلام کا مسلمانوں کو پتہ نہ ہو تو اس پر دیت نہین ہے البتہ کفارہ ہے۔ بعض نے کہا کہ اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی مسلمان مقتول پایا جائے دارالاسلام میں لیکن وہ کافر خاندان سے تعلق رکھتا تھا ، یعنی اس کا خاندان کنبہ کا فر تھا اور وہ دارالحرب میں تھا ، جس سے مسلمانوں کی جنگ تھی جیسے حارث بن زید تھے اس صورت میں قتل کا کفارہ ایک مسلمان غلام کو آزاد کرنا ہے ، اس پر دیت واجب نہیں کیونکہ مسلمانوں کا اس سے کوئی معاہدہ نہیں ۔ (اس کے علاوہ یہ بات بھی ہے مسلمان اور کافر کے درمیان وارثت بھی جاری نہیں ہوتی) (آیت)” وان کان من قوم بینکم وبینھم میثاق فدیۃ مسلمۃ الی اھلہتحریر رقبۃ مؤمنۃ “۔ اس سے مراد جب کافر مقتول ذمہ ہو یا معاہد ہو تو پھر اس پر دیت اور کفارہ دونوں واجب ہیں ۔ کفارہ ایک مؤمن گردن آزاد کروانا ہے برابر ہے کہ مقتول مسلم ہو یا معاہد ہو ، مرد ہو یا عورت آزادہ ہو یا غلام اور قاتل کے مال میں سے ہو (آیت)” فمن لم یجد فصیام شھرین متتابعین “۔ قاتل اگر گردن آزاد کر ناپائے یا اس کو حاصل کرنے کی قدرت ہو بایں طور پر کہ اس کے ثمن پر قادر ہے اور وہ ثمن اس کے اہل و عیال کے خرچے سے زائد ہے تو پھر اس کو چاہیے کہ وہ غلام کو خرید کر آزاد کرے ، اس صورت میں وہ روزے نہیں رکھ سکتا ، ہاں اگر وہ اس غلام کو حاصل کرنے سے عاجر آجائے تو پھر دو ماہ کے روزے کی نیت کرلی تو اس پر دوبارہ ازسر نو روزے رکھنے پڑیں گے ، اگر اس کے روزوں میں ایک دن کا وفقہ آگیا کسی مرض یا سفر کی وجہ سے تو پھر اس کے بارے میں آئمہ کا اختلاف ہے کہ کیا وہ از سر نو روزے رکھے گا یا نہیں ؟ اس بارے میں بعض کا قول ہے کہ وہ اس طرح از نو روزے رکھے گا یہ قول امام نخعی (رح) ، امام شافعی (رح) کا ہے اور بعض حضرات کا قول ہے کہ وہ از سر نو روزے نہ رکھے بلکہ جہاں سے اس نے چھوڑے ہیں وہاں سے آگے رکھے یہ قول سعید بن المسیب (رح) ، حسن (رح) ، وشعبی (رح) کا ہے ۔ اگر عورت ان دو ماہ کے روزوں کے درمیان حائضہ ہوگئی تو ایام حیض میں افطار کرے گی ، اس کی لگا تار ترتیب منقطع نہیں ہوگی ، جب وہ پاک ہوجائے تو جہاں سے اس نے روزے چھوڑے تھے وہیں سے دوبارہ رکھنا شروع کر دے کیونکہ عورتوں کے بارے میں عام طور پر اس کام سے نہیں بچ سکتے ، اگر وہ شخص دو ماہ روزے رکھنے سے عاجز آجائے تو اس بارے میں دو قول ہیں ، ایک یہی ہے کہ وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے جیسا کہ مسئلہ ظہار میں ہے اور دوسرا قول یہ ہے کہ وہ ان روزوں سے چھٹکارا نہیں حاصل کرسکتا کیونکہ ان کا بدل ذکر نہیں کیا (آیت)” فصیام شھرین متتابعین “۔ کی قید موجود ہے ۔ (آیت)” توبۃ من اللہ “۔ یہ قتل خطاء کے قاتل کی توبہ ہے ۔ (آیت)” وکان اللہ علیما “۔ جو خطاء قتل کر دے ۔ ” حکیما “ جو تمہارے اوپر حکم لگایا ہے ۔ (دیت اور قتل کے احکام) دیت کے متعلق بعض حضرات نے یہ کلام کیا ہے کہ قتل کی تین اقسام ہیں ” عمدمحض “۔ شبہ عمد، خطاء محض۔ عمد محض : وہ ہے کہ ایک انسان دوسرے کو ایسے آلہ سے قتل کرنے کا ارادہ کرے جس سے عام طور پر دوسرے انسان کو قتل کیا جاتا ہے ، اس میں قصاص ہے یا دیت مغلظہ ہے ۔ شبہ عمد : وہ ہے ایسی چیز سے کسی کو مارنا جس سے عام طور پر انسان مرتا نہیں اس طور پر کہ وہ چھوٹی لاٹھی سے مارے یا چھوٹے پتھر سے مارے ایک دفعہ مارے یا دو مرتبہ اور وہ مرگیا تو اس پر قصاص نہیں بلکہ اس پر دیت مغلظہ ہے جو تین سال تک وہ ادا کرے گا ۔ خطاء محض : کسی انسان کو دوسرے کے قتل کا ارادہ نہ ہو بلکہ وہ کسی اور چیز کا ارادہ کر رہا تھا تو وہ تیر اس شخص کو جا کر لگا جس سے وہ مرگیا ، اس پر قصاص نہیں ، البتہ اس کے عاقلۃ پر دیت مخففہ ہے جو وہ تین سال تک ادا کریں گے اور اس پر کفارہ واجب ہوگا مختلف انواع سے ۔ امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک قتل عمد کی صورت میں کفارہ واجب نہیں کیونکہ یہ تمام کبیرہ گناہوں سے بڑا گناہ ہے اور آزاد مسلمان کی دیت سو اونٹ ہے ۔ اگر وہ اونٹ نہ پائے تو دراہم ودنانیر سے اس کی دیت ادا کرے گا ۔ اور جن حضرات کے نزدیک دینار سے دیت ادا کی جائے گی ان کے ہاں ایک ہزار دینار ادا کیے جائیں گے یا بارہ سو دینار ادا کیے جائیں گے ، جیسا کہ حضرت عمر ؓ سے مروی ہے کہ فرض دیت سونے چاندی والوں میں سے ہزار دینار اور چاندی میں سے بارہ ہزار درہم اور بعض حضرات کے نزدیک واجب دیت سو اونٹ ہیں یا ایک ہزار دینار یا بارہ ہزار درہم ، یہ قول عروۃ بن زبیر حسن بصری ؓ کے نزدیک ہے اور یہی قول امام مالک (رح) کا ہے اور بعض حضرات کے نزدیک ایک سو اونٹ یا ایک ہزار دینار یا دس ہزار درہم ہیں ، یہ سفیان ثوری اور اصحاب الرای کا مذہب ہے اور عورت کی دیت مرد کی نصف دیت پر ہے اور اہل ذمہ اور معاہد کی دیت مسلمان کی تہائی دیت کے برابر ہے ۔ اگر وہ کتابی ہو اور اگر وہ مجوسی ہو پھر دیت کا پانچواں حصہ اس پر واجب ہوگا ، حضرت عمر ؓ مروی ہے فرماتے ہیں کہ یہودی اور نصرانی کی دیت چار ہزار درہم ہے اور مجوسی کی دیت آٹھ سو درہم ہے ، یہ قول سعید بن المسیب وحسن بصری کا ہے اور اسی طرف امام شافعی (رح) گئے ہیں اور بعض حضرات کے نزدیک ذمی اور معاہد کی دیت مسلمان کی دیت کے برابر ہے اور روایت کیا گیا ابن مسعود ؓ سے اور یہ قول سفیان ثوری اور اصحاب الرای کا ہے اور بعض حضرات کے نزدیک ذمی اور معاہد کی دیت مسلمان کی دیت کے برابر ہے اور روایت کیا گیا ابن مسعود ؓ سے اور یہ قول سفیان ثوری (رح) اور اصحاب الرای کا ہے اور بعض حضرات کے نزدیک ذمی کی دیت مسلمان کی دیت سے نصف ہے ، یہ قول عمر بن عبدالعزیز کا ہے ، یہی قول امام مالک (رح) ، امام احمد (رح) ، کے نزدیک ہے ۔ عمد محض میں دیت اور شبہ عمد میں دیت مغلظہ ہے ، اس میں تیس حقے ، تیس جذعے اور چالیس خلفۃ ہیں ، یہ قول عمر بن خطاب ؓ ، زید بن ثابت ؓ کا ہے اور یہ قول عطاء (رح) کا ہے اور اسی طرح امام شافعی (رح) کا بھی قول ہے ، حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سنو کہ قتل عمد اور قتل خطاء جو کسی کو لاٹھی یا کوڑے سے مارے تو وہ مرجائے تو اس کی دیت سو اونٹ ہے ، اس میں چالیس خلفۃ ۔ اور بعض حضرات کے نزدیک دیت مغلظہ چار طرح ادا کی جائے گی پچیس بنت مخاض ، پچیس بنت لبون، پچیس حقہ اور پچیس جذعہ ، یہ قول امام زہری (رح) اور ربیعہ کا ہے ، امام مالک (رح) ، امام احمد (رح) اور اصحاب الرای (رح) کا یہی مذہب ہے ۔ قتل خطاء کی دیت خفیف ہے اور وہ اخماس کے طریقے سے ادا ہوگی یعنی پانچ قسم کے اونٹ سے دینی ہوگی ، بعض حضرات کے نزدیک بیس بنت مخاض اور بیس بنت لبون اور بیس ابن لبون اور بیس حقہ اور بیس جذعہ ادا کرنے ہوں گے ، یہ قول امام زہری اور ربیعہ کا ہے اور یہی قول اصحاب الرای کا ہے اور عمر بن عبدالعزیز (رح) سلیمان بن یسار (رح) کا بھی ہے اور امام مالک (رح) ، امام شافعی (رح) کا بھی یہی قول ہے اور بعض حضرات نے بنت لبون کی جگہ بنت مخاض کا ذکر کیا ہے یہ ابن مسعود ؓ سے مروی ہے اور امام احمد (رح) اور اصحاب الرای (رح) کا مذہب یہی ہے ، عورت کی دیعت مرد کی دیت سے نصف ہے ۔ قتل خطاء وشبہ عمد کی دیت عاقلہ پر ہے اور میت کے علاقہ مذکر عصبات ہیں اور جنایت کرنے والے پر کوئی چیز نہیں کیونکہ آپ ﷺ نے عاقلہ پر دیت کو واجب قرار دیا ہے ۔
Top