Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 53
فَلَوْ لَاۤ اُلْقِیَ عَلَیْهِ اَسْوِرَةٌ مِّنْ ذَهَبٍ اَوْ جَآءَ مَعَهُ الْمَلٰٓئِكَةُ مُقْتَرِنِیْنَ
فَلَوْلَآ : تو کیوں نہیں اُلْقِيَ : اتارے گئے عَلَيْهِ : اس پر اَسْوِرَةٌ : کنگن مِّنْ ذَهَبٍ : سونے کے اَوْ جَآءَ : یا آئے مَعَهُ : اس کے ساتھ الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے مُقْتَرِنِيْنَ : ساتھ رہنے والے
بیشک میں اس شخص سے جو کچھ عزت نہیں رکھتا اور صاف گفتگو بھی نہیں کرسکتا کہیں بہتر ہوں
52، ام انا خیر، بلکہ میں بہترہوں۔ ، ام، بل کے معنی میں ہے اور اکثر مفسرین رحمہم اللہ کے قول پر حرف عطف نہیں ہے اور فراء (رح) فرماتے ہیں کہ، ام، پر وقف ہے اور اس میں اضمار ہے۔ اس کی اصل عبارت، افلاتبصرون ام تبصرون، ہے ۔ پھر ابتداء کی اور کہا، انا خیرمن ھذا الذی ھو مھین، کمزور، حقیر یعنی موسیٰ (علیہ السلام) ۔ ، ولا یکادیبین ، اپنی زبان کی لکنت کی وجہ سے فصیح کلام نہیں کرسکتا۔
Top