Mutaliya-e-Quran - Az-Zukhruf : 53
فَلَوْ لَاۤ اُلْقِیَ عَلَیْهِ اَسْوِرَةٌ مِّنْ ذَهَبٍ اَوْ جَآءَ مَعَهُ الْمَلٰٓئِكَةُ مُقْتَرِنِیْنَ
فَلَوْلَآ : تو کیوں نہیں اُلْقِيَ : اتارے گئے عَلَيْهِ : اس پر اَسْوِرَةٌ : کنگن مِّنْ ذَهَبٍ : سونے کے اَوْ جَآءَ : یا آئے مَعَهُ : اس کے ساتھ الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے مُقْتَرِنِيْنَ : ساتھ رہنے والے
کیوں نہ اس پر سونے کے کنگن اتارے گئے؟ یا فرشتوں کا ایک دستہ اس کی اردلی میں نہ آیا؟"
فَلَوْلَآ اُلْقِيَ عَلَيْهِ [ تو کیوں نہیں ڈالے (اتارے ) گئے اس پر ] اَسْوِرَةٌ مِّنْ ذَهَبٍ [ کچھ کنگن سونے میں سے ] اَوْ جَاۗءَ مَعَهُ [ یا (کیوں نہیں ) آئے اس کے ساتھ ] الْمَلٰۗىِٕكَةُ مُقْتَرِنِيْنَ [فرشتے حاضر رہنے والے ہوتے ہوئے ] نوٹ ۔ 2 قدیم زمانے میں جب کسی شخص کو کسی علاقہ کا گورنر یا کسی غیر ملک کا سفیر مقرر کیا جاتا تھا تو بادشاہ کی طرف سے اسے خلعت عطا ہوتی تھی جس میں سونے کے کڑے یا کنگن بھی شامل ہوتے تھے ۔ اور اس کے ساتھ سپاہیوں ، چوبداروں اور خادموں کا ایک دستہ بھی ہوتا تھا تاکہ اس کا دبدبہ قائم ہو اور اس بادشاہ کی شان و شوکت کا اظہار ہو جس کی طرف سے وہ مامور ہوکر آیا ہے ۔ فرعون کا مطلب یہ تھا کہ اگر واقعی موسیٰ کو آسمان کے بادشاہ نے اپنی جانب سے اپنا سفیر بنا کر بھیجا تھا تو اسے خلعت شاہی ملا ہوتا اور فرشتوں کے پرے کے پرے اس کے ساتھ آئے ہوتے ۔ یہ کیا بات ہوئی کہ ایک ملنگ ہاتھ میں لاٹھی لئے آکھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں رب العالمین کا رسول ہوں ۔ (تفہیم القرآن )
Top