Tafseer-e-Baghwi - Adh-Dhaariyat : 18
وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ
وَبِالْاَسْحَارِ : اور وقت صبح هُمْ : وہ يَسْتَغْفِرُوْنَ : استغفار کرتے
رات کے تھوڑے سے حصے میں سوتے تھے
17 ۔” کانوا قلیلا من اللیل ما یھجعون “ اور ھجوع رات کو سونا دن کے علاوہ۔ ” وما “ صلہ ہے اور معنی یہ ہے کہ وہ رات کو تھوڑا سوتے تھے یعنی اکثر رات نماز پڑھتے تھے اور کہا گیا ہے کہ اس کا معنی یہ ہے کہ وہ ساری رات جس میں وہ سوتے ہیں تھوڑی ہے اور یہ سعید بن جبیر کے ابن عباس ؓ سے قول کا معنی ہے۔ یعنی کم رات بھی ان پر آئے تو اس میں کچھ نماز ضرور پڑھتے ہیں یا تو اس کے ابتداء میں یا درمیان میں۔ انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ وہ مغرب و عشاء کے درمیان نماز پڑھتے ہیں۔ محمد بن علی ؓ فرماتے ہیں وہ نہیں سوتے حتیٰ کہ عتمہ کی نماز پڑھ لیں۔ مطرف بن عبداللہ بن شخر فرماتے ہیں کہ بہت کم رات ان پر ایسی گزرت ہے کہ ساری رات وہ سوئے ہوں۔ مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ وہ ساری رات نہ سوتے تھے اور بعض حضرات اس کے قول ” قلیلا ‘ ‘ پر وقف کیا ہے یعنی کہ وہ تھوڑے سے لوگ ہیں۔ پھر ابتداء کی ” من اللیل مایھجعون “ اور اس کو جحد بنایا یعنی وہ رات کو بالکل نہیں سوتے بلکہ نماز اور عبادت کے لئے کھڑے ہوتے ہیں اور یہ ضحاک اور مقاتل رحمہما اللہ تعالیٰ کا قول ہے۔
Top